
کچھ تصویریں جو سب کچھ بولتی ہیں
فردوس عاشق اعوان صاحبہ صرف سیاسی جماعتیں ہی نہیں بلکہ اپنے روپ اور بہروپ بدلنے میں بھی کمال مہارت رکھتی ہیں۔ یہ ایک دن برقعہ پہن کر سعودی سفیر سے ملاقات کرتی ہیں اور دوسرے دن ہم جنس پرستی کے سیمینار کروانے والے امریکی سفارت کار کو ساتھ بٹھا کر حقہ اور شیشہ پلاتی نظر آتی ہیں
Share this
سہیل وڑائچ کہتے ہیں کہ انگریزی محاورہ ہے کہ بلی کی 9 زندگیاں ہوتی ہیں ۔ وہ پہلی 3 زندگیوں میں کھیلتی ہے ، اگلی 3 زندگیوں میں آوارہ گردی اور پھر آخری 3 زندگیوں میں ایک جگہ پر رہتی ہے۔ بلیوں کو جگہ بدلتے دیکھیں تو پتہ چلتا ہے کہ زندگی کو مختلف ادوار اور انداز میں گزارنے کا فن بلی سے بہتر کوئی نہیں جانتا۔ یا پھر کبھی چوہدری شجاعت کی لاڈلی ، کبھی زرداری کی سپاہی اور کبھی خان صاحب کی چہیتی یہ فردوس عاشق ہیں جو اب تک 5 سیاسی زندگیاں گزار چکی ہیں۔ جبکہ ان کے اہل حلقہ بتاتے ہیں کہ محترمہ کی موجودہ ازدواجی شراکت ان کی پانچویں شادی ہے۔ ان کی پہلی شادی ان کے ایک مسجد کے تنازعہ کے بعد جانی خطرات کے پیش نظر کینیڈا میں سیاسی پناہ حاصل کے دوران اسی شخص سے ہوئی تھی ، جس کی سہولت کاری کی بدولت ان کو کینیڈا میں سیاسی پناہ اور شہریت ملی تھی۔

سیاسی مخالفین کو تسلیم کرنا ہو گا کہ وہ درحقیقت تبدیلی در تبدیلی کا ایک جیتا جاگتا شاہکار ہیں ۔ اس لئے سیاست کے اس پراگندا نظام کی ایک کامیاب سیاست دان ہیں ، کیونکہ وہ ہر اگلی سیاسی جماعت میں گھسنے کا فن بہت خوب جانتی ہیں ۔ ان کی نئی جماعت میں انٹری اتنی دھماکہ خیز ہوتی ہے کہ پچھلی جماعت کی وزارتی گھن گرج بھی ماند پڑ جاتی ہے ۔ اور پھر نئی جماعت میں موجود سارے لوٹے اور سب کماؤ پتر ان کے گرد یوں جمع ہو جاتے ہیں کہ گویا کرپشن اور لوٹا کریسی کے مضمون کی استانی صاحبہ کی اہم کلاس شروع ہے۔
کہتے ہیں کہ محترمہ سٹوڈنٹ لائف میں پیپلز اسٹوڈنٹس فیڈریشن کی ایسی ڈیشنگ کارکن تھیں کہ مخالفین کے جلسے تہس نہس کر دیتی تھیں۔ پیپلز پارٹی سے قاف لیگ میں چھلانگ لگائی تو مخصوص نشست پرقومی اسمبلی پہنچ گئیں۔ اور کمال لوٹگی یہ کہ اگلے الیکشن میں پھر واپس پی پی میں گھس بیٹھیں۔ پی پی کی ٹکٹ پر الیکشن جیت کر ایسی وفاقی وزیر اطلاعات بنیں کہ ان کی زبان درازی کے تابڑ توڑ حملوں نے نون اور قاف لیگ ہی نہیں خان صاحب اور تحریک انصاف کے بڑے بڑے لیڈروں کے بخیے ادھڑ کر رکھ دیے۔
ان کی پی پی پی میں اندرونی سیاست اور پارٹی مفادات کیخلاف کام کی وجہ سے اگلی بار زرداری نے ان کو ٹکٹ دینے اور بلاول نے ملاقات سے انکار کر دیا۔ انہوں نے پی پی پی کی قیادت کے بدلتے ہوئے تیور دیکھے تو عمران خان کے چڑھدے سورج کی پوجا ہی کو اگلی زندگی کا سکھ چین سمجھا ۔ انہیں تحریک انصاف کا ٹکٹ تو مل گیا لیکن ان کی کرپشن سے واقف حلقے کے عوام نے انہیں سختی سے مسترد کر دیا۔ لیکن کمال کی بات یہ تھی کہ وہ اس بار شکست کھا کر بھی وفاقی وزارت تک جا پہنچیں ۔ اور خان صاحب کے بنی گالا محل کی مہا یاترا کی برکتوں سے فیض یاب ہو کر وفاقی مشیر اطلاعات بن گئیں
پھر یوں ہُوا کہ خان صاحب نے ان پر بے قاعدگیوں کے الزامات کی بوچھاڑ کرتے ہوئے وفاقی وزارت سے چھٹی کروا دی ۔ سارے میڈیا پر ان کی رسوائیوں کا بڑا شور اٹھا لیکن اپنے کرپشن کنگ پارٹنرز کو بلیک میلنگ اور توڑ جوڑ کی ماہر فردوس عاشق نے پنجاب کی مشیر اطلاعات بن کر سب مخالفین کے ہاتھوں پر گرما گرم آلو رکھ دیا۔ لیکن فردوس عاشق پر خان صاحب ہی کی طرف سے بے قاعدگیوں کے الزامات اور وفاقی وزارت سے معزولی کے بعد ان کی صوبائی حکومت میں نامزدگی کا فیصلہ خان صاحب کیلئے ایک بڑا طعنہ ضرور بن گیا
یاد رہے کہ انہوں نے فواد چوہدری سے پریس منسٹری چھینی تھی، لہذا جواب میں فواد چوہدری نے بھی ان سے یہ منسٹری واپس چھین لی۔ مگر انہوں نے ہار نہیں مانی اور فواد چوہدری پر ان کیخلاف لابنگ کرنے کا الزام لگا کر تحریک انصاف کے اندر جنگ شروع کر دی۔ اسی لابنگ وار کے سلسلے میں انہوں نے فواد چوہدری کی قریبی بیوروکریسی کی جو بے عزتانہ کلاسیں لینی شروع کیں۔ اس بڑھک باز مہم جوئی کا سلسلہ ان کی ایک خاتون اسسٹنٹ کمشنر صدف صاحبہ کے ساتھ انتہائی قابل مذمت بدزبانی کے واقعہ تک جا پہنچا ۔
ان کے بارے میرے موقف کی تائید سہیل وڑائچ نے اپنے کالم میں ان الفاظ میں کی ہے ، ” جس مہارت سے ڈاکٹر فردوس عاشق نے اپنے پانچ نئے سیاسی کیریئر بنا کر 5 نئے سیاسی جنم لئے ہیں۔ اُمید ہے کہ اگلی حکومت جس کی بھی ہو فردوس عاشق اپنا چھٹا جنم شروع کرتے ہوئے اُس نئی حکومت کا بھی حصہ ہوں گی۔ ہم کم از کم بلی کی طرح اُن کی 9 زندگیاں تو دیکھ کر ہی دنیا سے رخصت ہوں گے”۔

البتہ میں ان صاحبہ کے سیاسی طریقہء واردات کو کچھ اور واضع کروں گا۔ کہ یہ خاتون صرف سیاسی جماعتیں ہی نہیں بلکہ اپنے روپ اور بہروپ بدلنے میں بھی کمال مہارت رکھتی ہیں۔ یہ ایک دن برقعہ پہن کر سعودی سفیر سے ملاقات کرتی ہیں اور دوسرے دن ہم جنس پرستی کے سیمینار کروانے والے امریکی سفیر کو ساتھ بٹھا کر حقہ اور شیششہ پلاتی نظر آتی ہیں۔ پیپلز پارٹی کی وزیر بہبود آبادی ہوتی ہیں تو بھارتی دورے پر باقی سب کچھ بھول کر برتھ کنٹرول کیلئے استعمال ہونے والے کنڈم فروخت کرنے والی مشینیں اٹھا لاتی ہیں۔
یہ ہر اگلی سیاسی جماعت میں پہنچ کر اپنی پچھلی سیاسی جماعت اور سابقہ ساتھیوں کیخلاف اپنی مخصوص اخلاق باختہ زبان کا استعمال اپنی سیاسی کامیابیوں کا راز سمجھتی ہیں۔ یہ اپنی موجودہ سیاسی جماعت میں سانجھی کرپشن کے پارٹنر ساتھی لیڈروں کو بوقت ضرورت بلیک میلنگ کیلئے ان کی کرپشن کی فائیلیں اکٹھی کرتی ہیں۔ اسی وجہ سے اس حمام میں سارے ننگے سیاسی لوگ ان کیخلاف کھل کر بات کرنے سے گھبراتے ہیں۔
دراصل فردوس عاشق اعوان جیسا ابن الوقت کردار اور وفاداریاں بدلنے والا گورکھ دھندہ ہی ہمارے تین چوتھائی سیاسی کرداروں کا منافع بخش سیاسی کاروبارہے۔ آج خان صاحب کے قریبی بابر اعوان بھی ساری زندگی وفاداریاں بدلنے میں فردوس عاشق سے بھی دو ہاتھ آگے رہے ہیں۔ اور شاید خان صاحب کی ناکامی کی وجوہات میں سب سے اہم وجہ بھی یہی ہے کہ انہوں نے لوٹوں اور کرپشن زدگان کو مسترد کر دینے کے وعدے توڑ کر فردوس عاشق ، بابر اعوان اور شیخ رشید جیسے تمام پیشہ ور بہروپیوں کے سر پر وزارتوں کی پگڑیاں رکھ دی ہیں۔ اور خان صاحب کے اسی پالیسی نے عوام کے دلوں میں ان کی ساکھ اور حکومتی استحکام کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
بیوروکریٹ سونیا صدف صاحبہ کیس میں فردوس عاشق اعوان کی بداخلاقی کا دفاع کرنے والے تحریک انصاف کے دوست تیار رہیں، اگلی حکومت میں اُس وقت کے "سابقہ وزیر اعظم” عمران خان صاحب کیخلاف دو گز لمبی زبان میں بداخلاق اندازِ تنقید اور پی ٹی آئی رہنماؤں پر تابڑ توڑ ذاتی حملے کرنے والوں میں سب سے آگے یہی محترمہ فردوس عاشق اعوان ہوں گی ۔
آئیں مل کر ایسے پیشہ ور سیاست دانوں اور لوٹا کریسی کیخلاف بھرپور آواز اٹھائیں۔ دراصل انہی پیشہ ور سیاسی لوگوں کا وجود پاکستان کے سیاسی نظام کی شفافیت اور استحکام کیلئے ہمہ وقت خطرہ اور منتخب حکومتوں کیلئے بلیک میلنگ اور لابنگ کی پریشر پالیٹکس کا عذاب بھی ہے ۔ اور یہی عناصر سیاسی فضا کو پراگندا کرنے والے وہ بدبودار ناسور ہیں جن کے تعفن میں پاکستان کے عوام کی فلاح و خوشحالی کی امیدیں دم توڑ رہی ہیں ۔ ۔
تحریر : فاروق درویش
پاکستان میں انارکی پھیلانے کی عالمی سازش کے بارے میرا یہ کالم بھی پڑھیں