رموز شاعریمیری غزلیں اور عروض

نہ جنوں میں تشنگی ہے، نہ وصال ِ عاشقانہ ۔ غزل فاروق درویش۔ بحر و اوزان اور اصولِ تقطیع

بحر رمل مثمن مشکول -  ارکان ۔ فَعِلات ۔ فاعِلاتُن ۔ فَعِلات ۔ فاعِلاتُن


Share this

    نہ جنوں میں تشنگی ہے، نہ وصال ِ عاشقانہ
مری زندگی کا شاید، یہیں تھم گیا زمانہ

    نہ صدا ہے محرموں کی، نہ نظر وہ ساحرانہ
نہ وفا ہے دوستوں کی، نہ عطائے دلبرانہ

    مرے ہجر کے فسانے ہیں مکاں سے لا مکاں تک
نہ چمن نہ گل نہ بلبل نہ بہار و آب و دانہ

    مرے غم کدے کی شامیں ہیں ترے بنا غریباں
ہے مزاج ِ شب بھی کافر ترا غم بھی قاتلانہ

    میں جو تھک گیا سفر میں مرے آبلوں نے چھیڑا
وہی راگ ِ دشت و صحرا بہ نوائے تازیانہ

    یہ منافقت کی بستی ہے کہ دور مصلحت کا
جو نقاب ِ زرق اوڑھے ہے جہان ِ کافرانہ

    پس ِ مرگ خامشی بھی ہے حلیف ِ دست ِ ظلمت
تری چپ ہے تیری قاتل کہ مزاج ِ بزدلانہ

    مرے طرز ِ حق نوائی پہ ہے اعتراض ان کو
جو صدائے عاشقاں کو کہیں فقر ِمشرکانہ

   یہ کمال ِ دل فریبی ہے ترے سخن میں درویش
کہ فقیر بن کے چھیڑا ہے رباب ِ خسروانہ

   بحر ۔ بحر رمل مثمن مشکول

   ارکان۔ فَعِلات ۔۔ فاعِلاتُن ۔۔ فَعِلات ۔۔ فاعِلاتُن
ہندسی اوزان ۔۔ ۱۲۱۱۔۔ ۲۲۱۲۔۔ ۱۲۱۱۔۔   ۲۲۱۲

یہ ایک مقطع بحر ہے یعنی ہر ٹکڑا ( فعلات۔۔ فعلاتن) ایک مکمل مصرع کے حکم میں آ سکتا ہے ۔ لہذا ہر ٹکرے میں تسبیغ کا عمل کرتے ہوئے فاعلاتن  کی بجائے   فاعلاتان ( ۱۲۲۱۲) بھی استعمال ہو سکتا ہے۔

  تقطیع

نہ۔۔ ج۔۔۔ نوں ۔ میں ۔۔  ۱۲۱۱
تش۔۔ ن ۔۔گی۔۔ ہے ۔۔  ۲۲۱۲
نہ۔۔ و ۔۔ صا ۔۔ لے ۔۔  ۱۲۱۱
عا ۔۔ ش۔۔۔ قا۔۔ نہ ۔۔  ۲۲۱۲

مِ ۔۔ ری ۔۔ زن ۔۔ د ۔۔  ۱۲۱۱
گی۔۔۔ کا۔۔ شا۔۔۔ ید ۔۔  ۲۲۱۲
ی۔۔ ہی ۔۔ تھم ۔۔ گ ۔۔  ۱۲۱۱
یا ۔۔ز ۔۔ما۔۔ نہ ۔۔  ۲۲۱۲

نوٹ : حضرت اقبال رح کی شہرہ آفاق غزل ” تجھے یاد کیا نہیں ہے مرے دل کا وہ زمانہ : وہ ادب گہہ ِ محبت وہ نگہہِ کا تازیانہ ” بھی اسی بحر اور وزن پر ہے۔

  اصولِ تقطیع

احباب یہ بحر ہو یا کوئی اور بحر، جہاں بھی مسلسل دو یک حرفی یعنی 1+1 موجود ہوں وہاں بیشمار الفاظ باندھے جا سکتے ہیں جیسے کہ ۔۔۔ دو اکہرے الفاظ ۔۔ یہ کہ ۔۔ وہ تو ۔۔ نہ ہے ۔۔ نہ یہ ۔۔ یا دو اکہری آوازیں رکھنے والا ایک لفظ جیسے ۔۔ مرا ۔۔ ترا ۔۔ مرے ۔۔ ترے ۔۔ کِیا ۔۔ ہوا ۔۔ ہوئے ۔۔ سوئے ۔۔ کبھی ۔۔ ابھی ۔۔ سبھی ۔۔ کسی ۔۔ کوئی ۔۔ نہیں ۔۔ کہیں ۔۔ وہیں ۔۔ یہیں ۔۔ مجھے ۔۔ تجھے ۔۔ پس ِ ( پسے) ۔۔ سر ِ ( سرے) ۔۔ کف ِ ( کفے) ۔۔ در ِ ( درے) ۔۔ صف ِ (صفے) ۔۔ دم ِ (دمے ) یا پہلے یک رکنی کے مقام پر کوئی یک رکنی لفظ کے بعد دوسرے یک رکنی وزن کو اگلے دو رکنی وزن سے بھی جوڑا جا سکتا ہے ۔ جیسے ۔۔۔۔ ایک فعلات ( 1211) میں پس ِ مرگ ۔۔ دم ِ وصل ۔۔ سوئے حشر ۔۔ بھی باندھا جا سکتا ہے ( اس غزل میں اس کی مثال پسِ مرگ ) ہے اور ۔۔۔ میں یہاں ہوں ۔۔ تو کہیں نہ ۔۔ وہ مرا ہے ۔۔ نہ کوئی ہو ۔۔۔ یہ ترا ہی ۔۔ جیسے الفاظ کی بھی ترتیب ممکن ہے ، اوپر غزل میں اس کی مثال ( نہ جنوں میں ) ہے

یاد رہے کہ ” کیا” اور “کیوں” کو دو حرفی یعنی “کا” اور “کوں ” کے وزن پر باندھا جائے گا ۔ گے، گی، کہیے، ہیں، میں، وہ، جو، تھا، تھے، کو، کے ، تے ، رے اور ء جیسے الفاظ دو حرفی وزن پر بھی درست ہیں اور انہیں ایک حرفی وزن میں باندھنا بھی درست ہیں ۔ لہذا ان جیسے الفاظ کیلئے مصرع میں ان کے مقام پر بحر میں جس وزن کی سہولت دستیاب ہو وہ درست ہو گا ۔

ایسے ہی “ے” یا “ی” یا “ہ” پر ختم ہونے والے الفاظ کے ان اختتامی حروف کو گرایا جا سکتا ہے ۔ یعنی جن الفاظ کے آخر میں جے ، گے، سے، کھے، دے، کھی، نی، تی، جہ، طہ، رہ وغیرہ ہو ان میں ے، ی یا ہ کو گرا کر انہیں یک حرفی وزن پر باندھنا بھی درست  ہے اور اگر دوحرفی وزن دستیاب ہو تو دو حرفی وزن پربھی باندھا جا سکتا ہے۔

اسی طرح اگر کسی لفظ کے اختتامی حرف کے نیچے زیر ہو اسے دو حرفی وزن پر بھی باندھا جا سکتا ہے اور یک حرفی وزن پر بھی باندھا جا سکتا ہے۔ ( مثال : دشت یا وصال کے ت یا لام کے نیچے زیر کی صورت میں انہیں دشتے اور وصالے پڑھا جائے گا ۔ ایسے الفاظ کی اختتامی ت یا لام کو بحر میں دستیاب وزن کے مطابق یک حرفی یا دو حرفی باندھنے کی دونوں صورتیں درست ہوں گی ) ۔

تقطیع کرتے ہوئے یہ بات دھیان میں رہے کہ نون غنہ اور ھ تقطیع میں شمار نہیں کئے جائیں گے یعنی تقطیع کرتے ہوئے ، صحراؤں کو صحراؤ ، میاں کو میا، خوں کو خو، کہیں کو کہی ۔ پتھر کو پتر اور چھیڑے کو چیڑے پڑھا جائے گا

فاروق درویش


Spread the love

FAROOQ RASHID BUTT

نام فاروق رشید بٹ اور تخلص درویش ہے، چیف ایڈیٹر پاکستان ڈیفنس ٹائمز، کالم نگار، شاعر اور ویب سائٹس ایکسپرٹ ہیں ۔ آج کل ڈیفنس اینڈ سٹریٹجک ایشوز ریسرچ اینڈ پبلیکیشن کے شعبے سے منسلک ہیں

2 Comments

  1. جناب محترم فاروق درویش جی

    اللہ آپ کو سلامت رکھے دنیا و آخرت کی عزّتیں مرحمت فرمائے ،بے حد اچھا سلسلہ شروع کیا ہے آپ نے اس نئے بلاگ کو اللہ دن دوگنی رات چوگنی ترقّی عطا فرمائے ۔اور اس بلاگ سے سارے عالم کو حق کی دعوت اور محنت پر کاربند فرمائے اور ہر خاص و عام کو اس سے اسکے آباد کرنے والوں سے مستفیض فرمائے اور ہم سب کو رسول پاک علیہ صلوٰت وسلام کا معاون و مددگار فرمائے اور رہتی دنیا کو اس بلاگ سے بہرہ ور فرمائے ،اور اسکی برکت سے ہم سب کا خاتمہ ایمان پر فرمائے

    اللہ اپ کو جزائے خیر عطا فرمائے

    نیاز مند

    اسماعیل اعجاز خیال

    1. جزاک اللہ برادر محترم خیال صاحب ۔۔۔۔۔۔۔۔
      دعاؤں اور نیک تمناؤں کیلئے شکرگزار ھوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اللہ سبحان تعالیٰ دین و دنیا میں سربلندیاں عطا فرمائیں

      خیر اندیش
      فاروق درویش

Leave a Reply

Back to top button