غزل ساغر صدیقی ۔ بحر و اوزان اور اصول تقطیع
جب گلستاں میں بہاروں کے قدم آتے ہیں یاد بُھولے ہوئے یاروں کے کرم آتے ہیں لوگ جس بزم میں آتے ہیں ستارے لے کر ہم اسی بزم میں بادیدہء نم آتے ہیں میں وہ اِک رندِ خرابات ہُوں میخانے میں میرے سجدے کے لیے ساغرِ جم … غزل ساغر صدیقی ۔ بحر و اوزان اور اصول تقطیع پڑھنا جاری رکھیں
کاپی اور ایمبیڈ کرنے کے لیے اپنی WordPress سائٹ میں یہ یوآرایل پیسٹ کریں
اپنی ویب سائٹ میں ایمبیڈ کرنے کے لیے اس کوڈ کو کاپی اور پیسٹ کریں