لبوں پہ کیا وہ مرے دل میں شہد گھولتا ہے ۔ غزل فاروق درویش
لبوں پہ کیا وہ مرے دل میں شہد گھولتا ہے جو جادو حسن کا سر چڑھ کے میرے بولتا ہے سپاہِ عشق کے لشکر سے ہے وفا میری چلا کے تیر وہ نیزے پہ سر کو تولتا ہے میں جس کو غم کے بیاباں میں ڈھونڈھنے نکلا وہ دل میں چھپ کے … لبوں پہ کیا وہ مرے دل میں شہد گھولتا ہے ۔ غزل فاروق درویش پڑھنا جاری رکھیں
کاپی اور ایمبیڈ کرنے کے لیے اپنی WordPress سائٹ میں یہ یوآرایل پیسٹ کریں
اپنی ویب سائٹ میں ایمبیڈ کرنے کے لیے اس کوڈ کو کاپی اور پیسٹ کریں