
طالبان 30 دن میں کابل پہنچ کر 90 دن میں فتح کر لیں گے۔ امریکی انٹیلی جنس
افغان طالبان کسی بھی صورت میں امریکہ اور بھارت کے کٹھ پتلی صدر اشرف غنی جیسے ناقابل بھروسہ شخص کے ساتھ مذاکرات کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں
Share this
بین الاقوامی میڈیا ذرائع کے مطابق طالبان نے صوبہ غزنی کے صدر مقام پر قبضہ کر لیا ہے۔ خیال رہے کہ یہ صرف ایک ہفتے میں طالبان کے قبضے میں آنے والا دسواں صوبائی دارالحکومت ہے۔ جبکہ امریکی انٹیلی جنس اور عالمی دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ تیزی سے پیش قدمی کرنے والے طالبان 90 دن میں کابل فتح کر سکتے ہیں ۔
افغان سرکار کے مطابق کابل سے قندھار جانے والی سڑک پر واقع غزنی کے گورنر ہاؤس، پولیس ہیڈ کوارٹرز اور جیل پر طالبان کا قبضہ ہے۔ جبکہ طالبان نے نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سکیورٹی پر بھی کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
۔
غزنی سے موصول ہونے والی تصاویر میں طالبان کو اہم سرکاری عمارتوں کے سامنے کھڑے اور انتظام سنبھالتے دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ گذشتہ ایک ہفتے میں طالبان کے قبضے میں آنے والا دسواں صوبائی دارالحکومت ہے اور اس کا کنٹرول کھونے کے بعد افغان فوج کی دارالحکومت کابل سے شورش زدہ جنوبی علاقوں تک تازہ دستے بھیجنے کی صلاحیت متاثر ہو سکتی ہے۔
جمعرات کو طالبان نے دعویٰ کیا کہ ان کے جنگجو صوبہ بادغیس کے دارالحکومت قلعہ نو میں بھی داخل ہوئے ہیں۔ اور انہوں نے شہر کی کئی چوکیوں پر قبضہ کر لیا ہے۔ دوسری جانب قندھار اور لشکرگاہ میں، جن پر طالبان نے پہلے ہی قبضہ کرنے کا دعوی کر رکھا ہے، طالبان اور افغان فوج کے درمیان جھڑپوں میں شدت آ گئی ہے۔
طالبان کی جانب سے ایک اور بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ صوبہ ہلمند کے صدر مقام لشکرگاہ میں بھی اُنہوں نے پولیس ہیڈکوارٹر پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ اس سے پہلے اُنھوں نے قندھار شہر کے مرکزی جیل پر بھی کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ کیا تھا جبکہ سوشل میڈیا پر کئی ایسی ویڈیوز بھی شئیر کی جا چکی ہیں جس میں قیدیوں کو جیل سے آزاد ہوتے دیکھا جا سکتا ہے۔
غزنی پر طالبان کے قبضے کے بعد ملک کے شمالی حصے اب افغان حکومت کے ہاتھوں سے نکل گئے ہیں۔ واضح رہے کہ 1990 کی دہائی میں جب طالبان کی افغانستان میں حکومت تھی، اس وقت بھی وہ شمالی افغانستان پر پوری طرح قابض نہیں تھے۔
۔
امریکی انٹیلی جنس کی پیش گوئی ہے کہ افغان طالبان 30 دن میں کابل کا کنٹرول حاصل کر لیں گے۔ طالبان کی پیش قدمی کی رفتار کو دیکھتے ہوئے امریکی انٹیلی جنس کا ماننا ہے کہ طالبان اگر اسی رفتار سے آگے بڑھتے رہے تو وہ 30 دن تک کابل کا محاصرہ کر لیں گے۔ ایسی صورت میں وہ 90 دن میں کابل کو فتح کرنے میں بھی کامیاب ہو جائیں گے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ طالبان افغان صدر اشرف غنی سے مذاکرات کرنے پر آمادہ نہیں ہیں۔ پاکستان کے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ جب طالبان قیادت کا وفد اسلام آباد آیا تھا تو پاکستان نے ان پر افغان حکومت کے ساتھ معاہدہ کرنے کیلیے زور دیا تھا۔ تاہم وزیراعظم کے بقول طالبان کا کہنا ہے کہ جب تک صدر غنی اقتدار میں ہیں وہ حکومت کے ساتھ مذاکرات نہیں کریں گے ۔
یاد رہے کہ قطر امن مذاکرات کے دوران طالبان ترجمان عباس ستانکزئی کا بھی کہنا تھا کہ اشرف غنی قابل بھروسہ شخص نہیں۔ اگر صدر اشرف غنی اقتدار چھوڑ دیں تو وہ نئی حکومت کے ساتھ کام کرنے کیلیے تیار ہیں۔
پاکستان کے ٹیکٹیکل ہتھیاروں کے بارے یہ آرٹیکل بھی پڑھیں
پاکستان کے ٹیکٹیکل ایٹمی ہتھیار حتف اور نصر بھارتی جارحیت کیلئے سڈن ڈیتھ