لیلیٰ ترے صحراؤں میں محشر ہیں ابھی تک ۔ غزل فاروق درویش
بحر ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف کے اوزان اور اصول تقطیع کے حوالے سے مفصل نوٹ کے ساتھ
لیلیٰ ترے صحراؤں میں محشر ہیں ابھی تک
اور بخت میں ہر قیس کے پتھر ہیں ابھی تک
اب تک ہیں یہیں ننگِ وطن جعفر و صادق
میسور و پلاسی کے وہ منظر ہیں ابھی تک
نیزوں پہ حسین آج بھی کرتے ہیں تلاوت
اور دست ِ یزیدی میں بھی خنجر ہیں ابھی تک
مفلس کے نگر رقص کرے بھوک کی دیوی
زردار بنیں شاہ و سکندر ہیں ابھی تک
اترے ہیں مرے دیس صلیبوں کے درندے
بند آنکھیں کئے بیٹھے کبوتر ہیں ابھی تک
آنکھیں ہیں تو دیکھ عالم ِ دورنگ کے ساقی
پیاسوں کیلئے زہر کے ساغر ہیں ابھی تک
گل رنگ ہوئی دار کہ یاران ِ سحر خیز
درویش سے منصور و قلندر ہیں ابھی تک
( فاروق درویش )
بحر :- ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف۔
ارکان ۔۔۔۔ مفعول ۔۔۔۔ مفاعیل ۔۔۔ مفاعیل ۔۔۔۔ فعولن
ہندسی اوزان ۔۔۔ 122 ۔۔۔ 1221 ۔۔۔ 1221 ۔۔ 221 ۔
آخری رکن فعولن ( 221 ) کی جگہ عمل تسبیغ کے تحت فعولان ( 1221 ) بھی جائز ہو گا ۔ دوسرے شعر اور مقطع کے مصرع اول میں فعولان ( 1221) آیا ہے
لے ۔۔۔۔لا ۔۔۔۔۔ ت ۔۔۔۔ 122
رے ۔۔ صح ۔۔۔ را۔۔۔ ؤ ۔۔ 1221
میں ۔۔ مح ۔۔ شر۔۔۔۔ ہیں ۔۔ 1221
ا ۔۔۔۔۔ بھی ۔۔۔۔ تک ۔۔۔۔ 221
اور۔۔۔۔۔ بخ ۔۔۔۔ ت ۔۔۔۔ 122
میں ۔۔ہر ۔۔۔ قے ۔۔ س ۔۔ 1221
کے ۔۔ پتھ ۔۔ تھر ۔۔ ہیں ۔۔ 1221
ا۔۔۔بھی ۔۔۔۔ تک ۔۔۔۔ 221
اصول تقطیع
یاد رکھئے کہ ” کیا” اور “کیوں” کو دو حرفی یعنی “کا” اور “کوں ” کے وزن پر باندھا جائے گا ۔ کہ، ہے، ہیں، میں، وہ، جو، تھا، تھے، کو، کے ، تے ، رے اور ء جیسے الفاظ دو حرفی وزن پر بھی درست ہیں اور انہیں ایک حرفی وزن میں باندھنا بھی درست ہیں ۔ لہذا ان جیسے الفاظ کیلئے مصرع میں ان کے مقام پر بحر میں جس وزن کی سہولت دستیاب ہو وہ درست ہو گا ۔
ایسے ہی “ے” یا “ی” یا “ہ” پر ختم ہونے والے الفاظ کے ان اختتامی حروف کو گرایا جا سکتا ہے ۔ یعنی جن الفاظ کے آخر میں جے ، گے، سے، کھے، دے، کھی، نی، تی، جہ، طہ، رہ وغیرہ ہو ان میں ے، ی یا ہ کو گرا کر انہیں یک حرفی وزن پر باندھنا بھی درست ہو گا اور اگر دوحرفی وزن دستیاب ہو تو دو حرفی وزن پر بھی باندھا جا سکتا ہے۔
اسی طرح اگر کسی لفظ کے اختتامی حرف کے نیچے زیر ہو اسے دو حرفی وزن پر بھی باندھا جا سکتا ہے اور یک حرفی وزن پر بھی باندھا جا سکتا ہے۔ ( مثال : دشت یا وصال کے ت یا لام کے نیچے زیر کی صورت میں انہیں دشتے اور وصالے پڑھا جائے گا ۔ ایسے الفاظ کی اختتامی ت یا لام کو بحر میں دستیاب وزن کے مطابق یک حرفی یا دو حرفی باندھنے کی دونوں صورتیں درست ہوں گی ) ۔
تقطیع کرتے ہوئے یہ بات دھیان میں رہے کہ نون غنہ اور ھ تقطیع میں شمار نہیں کئے جائیں گے یعنی تقطیع کرتے ہوئے ، صحراؤں کو صحراؤ ، میاں کو میا، خوں کو خو، کہیں کو کہی ۔ پتھر کو پتر اور چھیڑے کو چیڑے پڑھا جائے گا
فاروق درویش
سر شاندار حسب حال غزل اور نہایت مفید عروضی نوٹ۔ سلامت رہیں
WAAAAHHHHH kYA BAAT HAY SIR , BOHAT KUCH SEEKHNE KO MILTA HAY ,SARA JEE SE OR AAP SE, MOLA SALAMAT RAKAHAY….
WAAAAHHHHH kYA BAAT HAY SIR , BOHAT KUCH SEEKHNE KO MILTA HAY ,SARA JEE SE OR AAP SE, MOLA SALAMAT RAKAHAY….
جزاک اللہ برادر آصف صاحب ۔۔۔۔۔۔ خوش آباد و خوش مراد
اللہ آپ کو اس بلاگ سے جڑے اس سے محبت کرنے والے احباب کو سدا سلامت رکھے بہت دلکش معلوماتی علمی و ادبی بلاگ ہے یہ
اللہ اس بلاگ سے حق کے فروغ اور ظلمتوں کے خاتمے کی خدمات اور کاوشات سے رہتی دنیا کو بہرہ ور فرمائے
دعا گو
اسماعیل اعجاز خیال
http://forum.urdujahaan.com/index.php?sid=b842d7ecf0ca04cd619de247fad02afd