فلسطین کی خون رنگ عید کا نوحہ اور غزل
سلام ہے ان بہادر بچوں جرات مند عورتوں اور ناتواں بوڑھوں کو جو دنیا کے جدید ہتھیاروں سے مسلح اسرائیلی فوج کی وحشیانہ بربریت کے سامنے ہاتھوں میں پتھر اٹھائے ہوئے سینہ سپر ہیں
کل ہم برما کے بدھوؤں کے ہاتھوں مظلوم روھنگیا مسلمانوں کے جلے ہوئے لاشوں کا ماتم کر رہے تھے، مگر دنیا میں امن کے نام نہاد ٹھیکیدار سامراجی ناخدا خاموش تھے۔ ہم بنگلہ دیش میں بھارت کی کٹھ پتلی حسینہ واجد کے ہاتھوں پاکستان کے محب جماعت اسلامی کے دیش بھگتوں کی غیر قانونی پھانسیوں کے محشر کیخلاف عالمی برادری کا ضمیر جگانے کی کوشش کرتے رہے ۔ لیکن ہندوتوا کے سرپرست یہود و نصاریٰ خاموش تماشائی بنے رہے۔
چیچنیا ، شام ، عراق اور سوڈان میں خون مسلم بے دریغ بہایا جاتا رہا لیکن مغربی اجارہ داروں کے کان پر جوں تک نہ رینگی۔ کشمیر میں نہتے مسلمان بھارتی فوج کے وحشیانہ مظالم اور ریاستی دہشت گردی کا شکار ہے۔ لیکن عالمی برادری اور انسانی حقوق کے جعلی ٹھیکیدار اور عالمی پریس اور اس کے آلہ کار کالم نگار طبقات کیلئے یہ موضوع غیر اہم ہے۔
اسرائیل گذشتہ 70 برس سے فلسطینیوں کا وحشیانہ قتل عام کر رہا ہے۔ بچوں اور عورتوں تک کو یہودی بربریت کا سامنا ہے۔ لیکن پڑوس میں جدید ترین اسلحہ اور تمام تر وسائل رکھنے والے عرب عیاشیوں میں مگن ہیں۔ غیر مسلموں کو خنزیر کا گوشت مہیا کرنے کو انسانی حقوق کہنے والے اماراتی حکمرانوں کیلئے مسلمانوں کے خون کی ہولی کوئی اہمت نہیں رکھتی۔ کل اسرائیل کی حامی مردہ ضمیر عرب قیادتیں آیا صوفیہ کو مسجد قرار دینے کیخلاف چیخ رہی تھیں، لیکن آج مسجد ِ اقصیٰ کی حرمت کی پامالی اور اسرائیلی فوج کے سفاک مظالم پر ہمیشی کی طرح اپنے ہونٹ سی کر بیٹھی ہیں۔
سلام ہے ان بہادر بچوں عورتوں اور ناتواں بوڑھوں کو جو جدید ہتھیاروں سے مسلح اسرائیلی فوج کیخلاف ہاتھوں میں پتھر اٹھائے ہوئے سینہ سپر ہیں۔ اور چار حرف ان عالمی طاقتوں کیلئے جو فلسطینی بستیوں، ہسپتالوں اور مساجد پر اسرائیلی فوج کی وحشیانہ بمباری پر بھی خاموش ہیں۔ قابل نفرت اور لائق ِ مذمت ہیں وہ مسلمان حکمران جو ملت کے غدار بن کر فلسطنی مسلمانوں کے اس محشر صغریٰ پر سامراجی اور مغربی استعمار کے حواری بن کر خاموش ہیں۔
اے امت مسلمہ گواہ رہنا آج خونِ مسلم پر خاموش رہنے والے بے ضمیر مسلمان حکمران روز محشر اپنے مغربی آقاؤں اور ان سفاک یہودیوں کے ساتھ اٹھائے جائیں گے ۔ اور وقت گواہ ہو گا کہ آج کے یہی مظلوم فلسطینی مسلمان کل امام مہدی اور سیدنا عیسی کے لشکری بن کر دنیا سے دجال کے سپاہی یہودیوں کا نام و نشان تک مٹائیں گے۔ بے شک وہی زمانہ دنیا میں امن و آشتی کا وہ دور ہو گا، جس کی پیشین گوئی میرے آقائے نامدار نبیء آخر الزماں ﷺ نے کی تھی۔ یقیناً جب دنیا میں کوئی یہودی نہ ہو گا اس کرہء ارض پر کوئی بد امنی اور کوئی ظلم نہ ہو گا۔
۔
فلسطینی مسلمانوں کی عید پر میری غزل خاموش لبوں کی نذر
۔
دل ِ صد چاک و دریدہ کی نئی عید کا چاند – خاک اور خون میں لتھڑا ہے جلی عید کا چاند
ٹوٹ کر روتی ہے جب میری غریب الوطنی-مجھ کو سکھلاتا ہے در یوزہ گری عید کا چاند
لے گیا ساتھ وہ لیلائے وطن کی خلوت – دشت میں چھوڑ گیا در بہ دری عید کا چاند
شب کے نمناک مقدر میں ہیں یادوں کے نجوم – لے کے آیا ہے نئی تشنہ لبی عید کا چاند
چڑھتے سورج کی کڑی دھوپ میں جل جاؤ گے – کہہ گیا شب کے پجاری سے کوئی عید کا چاند
شمع جلتی ہے تو پروانے جلا دیتی ہے -قتل ِ عشّاق کا مجرم ہے جلی عید کا چاند
درد درویش محبت کا نہ جاں لیوا بنے -گھول کر ساغرِ خوں رنگ میں پی عید کا چاند
فاروق درویش
مسلہء فلسطین اور یہود اور مغرب کی مشترکہ سازشوں کے حوالے سے میرا یہ مضمون بھی پڑھیں