حالات حاضرہدفاع پاکستان

بھارت جنگ سے بھاگ چکا ہے

پاکستان کے دو ڈیفنس انٹیلی جنس اداروں آئی ایس آئی اور ایم آئی کا چیف رہنے والے زیرک و دبنگ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی للکار سے پورے بھارت میں لرزہ طاری ہے ۔۔۔۔۔ اور بھارت جنگ سے بھاگ چکا ہے

پہلگام میں بھارت کی خود ساختہ دہشت گردی میں دو درجن سے زیادہ انسانوں کی قیمتی جانوں کا ضیاع انتہائی افسوس ناک ہے۔ جس کے بعد مودی سرکار کی طرف سے پاکستان پرالزامات اور انتقامی کاروائیوں کی بڑھکوں کے شور میں اعصاب شکن جنگی ماحول کی آگ پر دونوں ملکوں کا میڈیا تیل چھڑک کر خوف و ہراس کے شعلے بھڑکا رہا ہے۔

یاد رہے کہ نریندر مودی کی سیاست کی طویل ہسٹری سمجھوتہ ایکسپریس قتل عام سے احمد آباد کی مسلمان بستیوں کو جلانے تک جیسی انگنت مذہبی دہشت گردیوں کی وحشیانہ کالک سے داغدار ہے۔ مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد مسلمانوں سمیت تمام بھارتی اقلیتیں، اُن کی مذہبی شدت پسندی کے ہاتھوں عاجز بنیادی حقوق سے محروم زندگی گزاررہے ہیں۔ حتیٰ کہ اپنی بہنیں اوربیٹیاں ہندوؤں سے بیاہنے والے لا دین مسلمان بھی مودی اور بال ٹھاکرے کے پیروکارمذہبی شدت پسند مافیوں کے جبرو استحصال سے محفوظ نہیں ہیں۔ جبکہ اس نام نہاد سیکولر فضا میں مودی صاحب اپنی ہندوتوا سیاست کو زندہ رکھنے اور پاکستان کو عالمی برادری میں بدنام کرنے کیلئے ، پاکستان میں دہشت گرد گروہوں کی آبیاری کے ساتھ ساتھ بھارت میں پہلگام جیسے جو خود ساختہ ڈرامے لانچ کرتے رہتے ہیں۔ ان کے ایسے کالے کرتوت کے حوالے سے بھارت کے ریٹائرڈ جرنیلوں، صحافیوں، سیاست دانوں اورعوامی طبقات کی طرف سے بھی چشم کشا سوال اٹھ رہے ہیں۔

جہاں پاکستانی حکومت اور فوجی قیادت سے عوامی طبقوں تک کی طرف سے بھارت کی انتقامی اور جنگی دھمکیوں کا مردانہ وار جواب دیا جا رہا ہے۔ وہاں افواج پاکستان کی طرف سے بھی بھارت کی کسی جنگی مہم جوئی کی صورت میں اینٹ کا جواب پتھر سے دینے والے انتظامات و اقدامات کر لیے گیے ہیں۔ آزاد کشمیر سیکٹر سے سیالکوٹ ، لاہور، راجھستان اور سندھ کے بارڈروں تک مادر وطن کے بیٹۓ بھارتی سورماؤں کی ممکنہ جارحیت کو آہنی ہاتھوں سے کچلنے کیلئے سینہ سپر ہیں۔ گذشتہ رات پاک فضائیہ کے شاہینوں نے لائین آف کنٹرول پر بھارتی رافیل طیاروں کو پاکستان کی فضائی حدود میں داخل ہونے سے پہلے ہی واپس بھاگنے پر مجبور کر کے اس امر کا عملی اعلان کیا ہے کہ پاکستان کی حدود میں داخل ہونے والے ہر دشمن کو جہنم کا ایندھن بنا دیا جائے گا۔ بھاری توپوں ، ٹینکوں اور تباہ کن میزائیل لانچرز کے یونٹس پوری سرحد پر تعینات ہوچکے ہیں۔ جنرل عاصم منیر کی قیادت میں افواج پاکستان نے بھارتی سرحد کے قریب مختلف خفیہ مقامات پر ہر دم تیار شاہین اورغوری میزائیلوں پر ایٹمی وار ہیڈ نصب کر کے اس امر کا عملی اعلان کیا ہے کہ ہم نے اپنے ایٹمی ہتھیار شو کیسوں یا نمائشوں کیلئے نہیں ، بلکہ چلانے کیلئے بنائے ہیں۔ اور یہ 1971ء کا نہیں 2025 کا ایٹمی پاکستان ہے۔ مصدقہ انفارمیشنز کے مطابق پاک فضائیہ کے طیاروں مییں نصب رعد ، حتف 8 ائر ٹو سرفیس میزائیلوں اور پاکستان نیوی کے بحری جہازوں پر نصب میزائیل لانچروں پر بھی ایٹمی وار ہیڈ نصب کر دیے گئے ہیں۔

لیکن ۔۔۔۔ ڈیفنس اینڈ سٹریٹجک علوم کے ایک ادنیٰ طالب علم کی حیثیت سے حالات حاضرہ اور عالمی دف بندیوں کی ڈپلومیٹک سیاست پر گہری نظر کی بدولت میرا دعویٰ ہے کہ پاکستان سے چار گنا بڑا رقبہ، چھ گنا بڑی آبادی، پانچ گنا بڑی اکانومی اور دوگنی فوجی طاقت رکھنے کے باوجود دہشت گردوں کی سہولت کار مودی سرکار اپنی بڑھکوں کے مطابق جنگ شروع کرنے کی فاش غلطی کبھی نہیں کرے گی۔ اور میرے اس اٹل دعوے کی صرف تین بڑی واضع اور ہر خاص و عام کیلئے قابل فہم وجوہات ہیں۔

گو کہ اس حوالے سے بھی سابق بھارتی جرنلوں کے ویڈیو بیانات اور مصدقہ خبریں گردش میں ہیں کہ بھارتی فوج اور مودی حکومت میں اختلافات پیدا ہو رہے ہیں۔ لیکن میرے مطابق پہلی مضبوط اور اہم ترین وجہ پاکستان کے تباہ کن ایٹمی ہتھیاروں کی بھارت پر تکنیکی برتری اور اپنی بقا اور سلامتی کیلئے بہر صورت ایٹمی ہتھیار چلا دینے کی پہلی اور آخری مجبور آپشن دراصل بھارت کیلئے ایک تھرتھرا دینے والا خوف ہے۔ لیکن بھارت کو جنگ شروع نہ کرنے پر مجبور کرنے والی اہم ترین تکنیکی یا سٹریٹجک وجہ بھارتی فضائیہ، بحریہ اور بری افواج کے زیر استعمال مین ہتھیاروں سے پورے ملک میں پھیلی ہوئی دفاعی تنصیبات تک کے ساٹھ فیصد حصے کا روسی ساختہ ہونا ہے۔ بھارتی ائر فورس میں شامل مین جنگی طیارے مگ 29 اور سیخوئی روسی ساختہ ہیں۔ بھارتی بری فوج کے زیر استعمال مین بیٹل ٹینک اور آرمڈ وہیکلز روسی ساختہ ہیں۔ حتیٰ کہ بھارت میں مقامی طور پر تیار کئے جانے والے ٹینکوں اور بکتر بند گاڑیوں میں بھی مین آلات اور انجن روسی ساختہ ہی ہیں۔ خیال رہے کہ جنگ کے دوران ہر طرح کے ہتھیاروں اور جنگی آلات کی اوور ہالنگ یا ان کو بہترین قابلِ استعمال حالت رکھنے کیلئے اُن کے سپیئر پارٹس اور ان  کیلئے درکار مخصوص اسلحہ یا گولہ بارود انتہائی اہم و لازم ہوتا ہے۔ لیکن مصدقہ انفارمیشن کے مطابق روس نے اپنی یوکرائن سے جاری جنگ کی وجہ سے کسی بھی نوعییت کے جنگی ساز و سامان کی فراہمی سے مکمل معذوری کا اظہار کر کے بھارتی قیادت کے جنگی عزائم کو چاروں شانے چت کر دیا ہے۔

اگرچہ روس کی طرف سے اسلحہ یا جنگی ساز و سامان کی فراہمی سے انکار کے حوالے سے روس  کا یوکرائین کی جنگ میں اینگیج ہونے کا عذر، عین قابل قبول ہے۔ لیکن یہ ایک الگ بحث ہے کہ یوکرائین جنگ میں بھاری انگیجمنٹ کے باوجود بھی بحرحال اسلحہ یا جنگی ساز و سامان کی سپلائی کی صلاحیت رکھنے والا سپر پاورملک روس عین وقت پر اس انکار پر کیونکر مجبور ہوا ہے۔ عالمی سیاست اور حالات حاضرہ پر گہری نظر رکھنے والے بخوبی واقف ہیں، کہ امریکہ اور بھارت میں قرینی ریلیشن شپ کے ردعمل میں عالمی سیاست اور لابنگ میں تیزی سے تبدلیاں آ رہی ہیں۔ پاکستان کا دوست ملک چین روس کا قریب ترین اتحادی ہے۔ جس کی کوششوں سے پاکستان اور روس میں دوستانہ نزدیکیاں آ رہی ہیں ۔۔۔۔۔ پاکستان دراصل چین ، روس اور ترکی کی ڈیفنس اینڈ سٹریٹجک لابی کے ایک اہم رکن کے طور پر ابھر رہا ہے۔ لہذا چین کسی بھی قیمت پر بھارت کو اپنے قریبی حلیف پاکستان پر حملہ آور ہوتے نہیں دیکھنا چاہتا۔ اور بھارت بھی خوب جانتا ہے کہ پاکستان سے جنگ شروع کرنے کی صورت اگر چین نے پھر سے لداخ سیکٹر کا محاذ کھول دیا تو چینی فوج گولی چلائے بنا لوہے کے ڈنڈوں سے ہی بیس تیس بھارتی فوجی مار دیتی ہے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق لداخ سیکٹر میں چینی فوج کی نفری میں اضافہ اور نقل و حمل شروع ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پاکستان کے دو ڈیفنس انٹیلی جنس اداروں آئی ایس آئی اور ایم آئی کا چیف رہنے والے زیرک و دبنگ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی للکار سے پورے بھارت میں لرزہ طاری ہے ۔۔۔۔۔ اور بھارت جنگ سے بھاگ چکا ہے

فاروق رشید بٹ

03324061000

FAROOQ RASHID BUTT

نام فاروق رشید بٹ اور تخلص درویش ہے، چیف ایڈیٹر پاکستان ڈیفنس ٹائمز، کالم نگار، شاعر اور ویب سائٹس ایکسپرٹ ہیں ۔ آج کل ڈیفنس اینڈ سٹریٹجک ایشوز ریسرچ اینڈ پبلیکیشن کے شعبے سے منسلک ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button