بین الاقوامیدفاع پاکستان

ہم امن کے داعی مگر اصنام شکن ہیں

بھارت کی گیدڑ بھپکیوں پر ہمارے کچھ عناصر جس سیاسی مصلحت و مفادات کے تحت خاموش رہتے ہیں اس پر تاریخ کبھی خاموش نہیں رہے گی

وہ قدیم صلیبی جنگیں ہوں یا جدید سامراجی  یلغاریں، جارح اور دہشت گرد مسلمان نہیں، ہمیشہ صلیبی رہے ہیں۔ اسلام کا تشخص بگاڑنے اور صرف مسلمانوں کو دہشت گرد ثابت کرنے کیلئے مغربی اور ہندوتوا ذرائع ابلاغ کے اس پراپیگنڈے کے جواب میں کہ سارے مسلمان تو دہشت گرد نہیں ہیں لیکن سارے دہشت گرد  مسلمان ہی ہیں۔  جنرل قیوم جیسے کئی دفاعی تجزیہ نگاروں نے عالم صلیبی اور ہندوتوا کو بارہا تاریخ  کا آئینہ دکھایا ہے۔ میں  یہ تاریخی حقائق   اس مودی کو  بتانا چاہتا ہوں جو مسلمانوں کو دہشت گرد اور میرے وطن کو دہشت گردی کا مرکز قرار دیتا ہے۔

صلیبی جنگوں سے سامراجی یلغار کی تاریخ اور فلسطین و کشمیر کی داستان خون چکاں سے افغانستان اور  شام و عراق تک کی خونریزیاں گواہ ہیں کہ دہشت گردی مسلمانوں کا نہیں بلکہ ہمیشہ صلیبیوں، یہودیوں اور ہندوتوا کا شیوہ رہا ہے۔ عیسائیت اور ہندوتوا کے نام پر بالادستی و استحصال جبکہ دین اسلام امن، سلامتی اور بھائی چارے کا درس دیتا ہے۔ عالم اسلام دراصل صدیوں سے عیسائی اور ہندوتوا جارحین اور چینگیز و ہلاکو کے سفاک حملہ آوروں کیخلاف اپنے دفاع کی جنگ لڑتا رہا ہے۔ ممبئی حملوں، دہلی دھماکوں اور کشمیر میں حالیہ اڑی حملوں  میں  آئی ایس ایس کو ملوث ثابت کرنے کی سازشوں میں مصروف عناصر بھی واقف ہیں کہ بیرونی طاقتوں کے جو آلہ کار کھلی دہشت گردی کر رہے ہیں وہ دراصل بھیڑ کی کھال میں چھپے بھیڑیے ہیں۔

دوسری طرف عسکری ادارے  بھی بھارت سے لیکر بنگلہ دیش اور افغانستان میں بدلتی ہوئی صورت حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔  دین دوست طبقات کیخلاف آواز اٹھانے والے لوگ یہ حقائق مدنظر رکھیں کہ وزیرستان میں مارے گئے کئی دہشت گردوں کا بغیرختنوں کے ہندو اور سکھ ثابت ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ سی آئی اے اور بھارتی را کے ایجنٹ مسلمان جنگجوؤں کے بھیس میں دہشت گردی میں ملوث ہیں۔

 افغانستان کی سرحد پر قائم تیس سے زیادہ بھارتی قونصل خانے پاکستان میں دہشت گردی اور بلوچستان میں بد امنی کے فروغ  کیلئے سرگرم و فعال ہیں۔  نریندرا مودی جس کھیل میں مصروف ہے وہی کھیل پورے بھارت  کو شمشان گھاٹ میں بدل دے گا۔  مودی سرکار کو یاد رہے کہ دنیا میں نوے فیصد سے زیادہ دہشت گردی کے واقعات میں غیرمسلم ہی ملوث رہے ہیں۔ انیسویں صدی عیسوی میں شاید ہی کوئی ایسی دہشت گردی کی واردات ہوئی ہو،جس میں کوئی مسلمان ملوث رہا ہو۔ مغرب کے مطابق 1857ء کی جنگ آزادی دہشت گردی ہے تو پھر سبھاش چندر بوش جیسے ہندوؤں اور بھگت سنگھ جیسے عظیم حریت پندوں کو بھی دہشت گرد قرار دیا جائے۔

جنگ آزادی ء ہند جیسی دہشت گردی خود اہل امریکہ نے بھی  کئی سو سال تک جاری رکھی تو اسے آزادی نصیب ہوئی۔ تسلیم کرنا ہو گا کہ ماضی میں شمالی امریکہ سے لیکر جنوبی افریقہ اور موجودہ دور میں فلسطین،کشمیر،افغانستان اور عراق میں لڑی جانے والی آزادی کی جنگیں، دہشت گردی نہیں آزادی و سرفروشی کی تحریکیں ہیں۔  قارئین کی معلومات کیلئے تاریخ سے دہشت گردی کی ان چند وارداتوں کا حوالہ پیش کر رہا ہوں جن میں مسلمان نہیں بلکہ سب غیر مسلم ہی ملوث تھے۔

تاریخی واقعات کا جائزہ لیں کہ ۔۔۔۔  عیسائیت کے ابتدائی دور میں مظلوم عیسائیوں کا ریاستی سطح پر وحشیانہ قتل عام کرنے والا رومی بادشاہ نیرو زمانہء اسلام سے صدیوں پہلے کا غیر مسلم  حکمران تھا ۔۔۔۔ ٭1881 میں روس کے سر الیگزینڈر دوئم کو قتل کرنیوالا شخص ایک دہشت گرد تنظیم اگنس کا رکن تھا ۔۔۔ ٭1886 میں  شکاگو میں مزدوروں کے جلسے پر بم حملے میں بارہ مزدور اور ایک پولیس والا ہلاک ہوئے تو اس واردات میں کوئی مسلمان ملوث نہ تھا۔۔۔ ٭6 ستمبر 1901 کو امریکی صدر ولیم کو ایک عیسائی نے قتل کیا۔ اسی طرح امریکی صدر کنیڈی کا قاتل اور صدر ریگن کو گولی مارنے والے بھی غیرمسلم تھے۔۔۔۔

٭یکم اکتوبر 1910 میں لاس اینجلس ٹائمز اخبار کے دفتر پر حملہ ہوا جس میں اکیس لوگ لقمہ  مارے گئے۔  اس کے مجرمین جیمز اور جوزف مسلمان نہیں تھے۔۔۔۔ ٭28 جون 1914 کو بوسنیا کے ایک سرب عیسائی نے آسٹریا کے ڈیوک کو قتل کر ڈالا ، تو یہی واقعہ پہلی جنگ عظیم کا فوری سبب بن گیا اور پھر لاکھوں لوگ اس جنگ کی نذر ہو گئے۔ اس قتل و غارت میں کوئی مسلمان فرد یا ریاست ملوث نہ تھی بلکہ مغربی سازشیوں نے عظیم مسلم خلافت کا چراغ ہمیشہ کیلئے گل کر دیا۔۔۔٭16 اکتوبر 1925 کو بلغاریہ میں ایک چرچ پر غیرم مسلم کمیونسٹ پارٹی کے حملے میں سو سے زائد لوگ ہلاک ہوئے۔۔۔ ٭9 اکتوبر 1934 کو ایک غیر مسلم گن مین نے یوگوسلاویہ کے بادشاہ الیگزنڈر کو قتل کر دیا۔۔

[the_ad id=”15042″]

٭1969 میں جاپان کے سفیر کو جن لوگوں نے اغوا کیا وہ بھی مسلمان نہیں تھے۔۔۔۔ ٭1969 میں برازیل کے سفیر کو اغوا کر کے قتل کر دیا گیا تو بھی قاتل غیر مسلم ہی تھے۔۔٭ 1995 میں اوکلاہوما میں ٹیری اور ٹموتھی نامی عیسائی دہشت گردوں نے  بارود سے بھرا ہوا ٹرک ایک عمارت سے ٹکرا دیا ۔ یاد رہے کہ دہشت گردی کی یہ واردات بالکل ایسے ہی تھی جیسے را کے ایجنٹوں نے دھماکہ خیز مواد سے لدے ہوئے ٹرک اسلام آباد کے میریٹ ہوٹل اور پشاور کے پرل کانٹی ننٹل ہوٹل سے ٹکرائے۔ اوکلاہاما کی اس دہشت گردی میں ایک سو چھیاسٹھ لوگ مارے گئے۔۔۔

٭1941 سے 1948 تک کے آٹھ سالوں میں اسرائیل کے قیام کے حامیوں کی طرف سے دہشت گردی کی جو دو سو انسٹھ وارداتیں ہوئیں ان میں بدنام زمانہ یہودی تنظیم ” اگنون ” ملوث تھی۔۔۔ دوسری جنگ عظیم کے اختتامی دور، اگست 1945 میں ہیروشیما اور ناگا ساکی پر تاریخ کے پہلے ایٹمی حملے کر کے لاکھوں نہتے شہریوں کو موت کی نیند سلا دینے والے امریکی بھی مسلمان نہیں تھے۔۔ ٭ 22 جولائی 1946 کو کنگ ڈیوڈ ہوٹل پر دہشت گردانہ حملہ ہوا تو اکانوے لوگ مارے گئے، اطلاعات کے مطابق یہ حملہ مابعد اسرائیل کے وزیر اعظم ببنے والے اس منہم بیگن نے کروایا تھا جس کو بعد میں ملالہ جی کی طرح امن کا نوبل پرائز بھی ملا۔۔۔

٭دوسری جنگ عظیم میں ہٹلر اور اس کے جن ساتھیوں نے لاکھوں یہودیوں کو چن چن کر مارا وہ سب عیسائی تھے۔۔ ٭1968 سے 1982 تک جرمنی کے ” بٹر گینگ ” نے ہزاروں لوگ قتل کئے۔۔۔۔  ٭جاپان کی بدھ مذہب کو ماننے والی فوج نے بہت سارے لوگ زیر زمین ریلوے سٹیشنوں پر گیس سے مار دیئے اس سے پانچ ہزار مسافر متاثر ہوئے۔۔۔۔ ٭آئر لینڈ کے حریت پسند گوریلوں نے تقریباً ایک سو سال سے زیادہ عرصے تک برطانیہ کی اینٹ سے اینٹ بجائے رکھی اور سینکڑوں دھماکوں سے ہزاروں لوگ مارے۔ مگر برطانیہ اور کسی مغربی دانشور سمیت کسی نے ان کو دہشت گرد قرار نہیں دیا۔۔۔ ٭ 2001 میں آئر لینڈ کی آزادی پسند تنظیم  آئی آر اے کے غیر مسلم جیالوں نے لندن میں بی بی سی کا دفتر بم سے اڑا دیا۔۔ ٭افریقہ کی ایک بدنام زمانہ دہشت گرد عیسائی تنظیم لارڈ آف سالویشن آرمی  نے بیسیوں خونی  وارداتیں کیں۔۔۔۔

جنوب مغربی ایشیا میں بھی دہشت گردی کے واقعات بھی وہی کہانی بیان کرتے ہیں۔۔۔۔ ٭سری لنکا کے تامل گوریلوں نے بھارت کی بدنام زمانہ ایجنسی را کی مدد سے سری لنکا میں لاتعداد  خودکش حملے کیے، یہ سب دہشت گرد بھی مسلمان نہیں بلکہ نریندرا مودی کے ہم مذہب تھے۔۔۔۔۔ ٭ 5 جون 1984 کو ہندوستان کی حکومت نے سکھوں کے گولڈن ٹمپل پر حملہ کر کے سو سے زائد  سکھ مارے، جس کے بعد  مسلمانوں نے نہیں خود سکھوں نے  قاتل اندرا گاندھی کو بھی قتل کر دیا۔ ٭ پچھلے چند سالوں سے اب تک  برما کے لاکھوں مسلمانوں کا  قتل عام اور لاکھوں کو بے گھر کرنے والے دہشت گرد  بھی مسلمان نہیں بلکہ  امن کے پیامبر بدھ مت کے پیروکار ہیں

[the_ad id=”15042″]

 ٭شمال مشرقی ہندوستان میں  اے ٹی ٹی ایف، این ایک ایف ٹی اور نیشنل لبریشن فرنٹ جیسی جن دہشت گرد تنظیموں نے سینکڑوں ہندو ہلاک کئے وہ بھی  ہندو یا دوسرے غیر مسلموں کی تنظیمیں ہیں ۔۔۔۔ ٭آسام کی جس دہشت گرد تنظیم آلفا نے 1999 سے لیکر  اب  تک  دہشت گردی کی ہزار سے زائد  وارداتیں کی ہیں وہ عسکری تنظیم بھی مودی برانڈ خالص ہندوتوا کی  ہے اور اکثر و بیشتر نہتے مسلمانوں ہی کا قتل کرتی ہے۔۔۔ ٭ چین نواز ماؤ گوریلے ہندوستان کے چھ سو اضلاع میں سے ایک سو پچاس کے اندر پوری طرح فعال ہیں۔ بھارت نے اس غیر مسلم کیمونسٹ تنظیم سے ہزاروں راکٹ بھی برآمد کیے ہیں۔

من موہن سنگھ  نے بھی بھارت کیلئے جن دہشت گرد تنظیموں کو سب سے بڑا خطرہ قرار دیا تھا وہ سب کی  سب غیر مسلم ہیں ۔۔۔۔ احمد آباد کی بستیوں سے لیکر جلتی ہوئی سمجھوتہ ایکسپریس  تک کے مسلم کش واقعات کے حقائق کو سامنے رکھا جائے تو ہر مسلمانوں کے ہر قتل عام کی سب کڑیاں ہندوتوا کے بتوں، بال ٹھاکرے اور نریندرا مودی یا ان کی پالک تنظیموں سے جا ملتی ہیں۔۔۔ ٭ کون بھلا سکتا ہے کہ بابری مسجد کی شہادت کا افسوس ناک و فتن دوز سانحہ بھی بال ٹھاکرے اور نریندا مودی مافیہ کی خباثت اولی کا شاخسانہ تھا۔

سمجھوتہ ایکسپریس میں مسلمانوں کو زندہ جلانے کے مجرم بھارتی کرنل پروہت کا سرپرست نریندرا مودی تاریخ کے اوراق الٹ کر دیکھے تو اسے بھی یہ حقیقیت  قبول  کرنا پڑے گی کہ دہشت گردی کسی مذہب کی قید سے آزاد وہ خون آشام آسیب ہے جو ہمیشہ سے پوری دنیا پر چھایا رہا ہے اور چھایا رہے گا۔ دہشت گردی کا نہ کوئی مذہب ہوتا ہے اور نہ ہی مسلک و نظریہ، لہذا اس میں ملوث ہر طبقہ اور ہر مکتبہء فکر کے لوگ ہو سکتے ہیں-  حقیقت یہی ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے خود بین الاقوامی ادارے اور بڑی طاقتیں ہی مخلص نہیں ہیں۔ بھارت  کشمیریوں کا حق خود ارادیت تسلیم کرنے کی بجائے نہتے کشمیریوں پر ظلم و تشدد اور بربریت کی انتہا کرے گا تو حریت پسندی کی تحریکوں کا زور پکڑنا اور اڑی جیسے واقعات لازم ہیں ۔ نریندرا مودی تاریخ کے عظیم کرداروں کے بارے ہرزا سرائی سے پہلے غیرمسلموں کی طرف سے روا جبر و استحصال اور قتل انسانیت کی خوفناک تاریخ  یاد رکھے۔

[the_ad id=”15042″]

نریندرا مودی کو یاد رہے کہ ریاستی سطح پر بین الاقوامی قوانین کی پرواہ کیے بغیر لاکھوں لوگوں کا قتل عام  بھی  درندگی کے زمرے میں آتا ہے۔ اسے تاریخ کے صفحات یاد دلاتا ہوں کہ ٭ روسی انقلاب میں سٹالن نے  پندرہ لاکھ لوگ مار ڈالے ۔۔ نپولین بونا پاٹ نے فرانس کے انقلاب میں لاکھوں انسانوں کا قتل عام کیا ۔۔ ٭ چینی انقلاب کے رہنما ماؤزے تنگ نے بیس لاکھ سے زائد لوگ قتل کیے ۔۔ جرمن آمر ہٹلر کے ہاتھوں قتل ہونے والے یہودیوں اور دوسرے مذاہب سے تعلق رکھنے والے انسانوں کی تعداد پچاس لاکھ سے زیادہ ہے ۔۔

٭ مسولینی کے ہاتھوں چار لاکھ لوگ تہہ تیغ ہوئے۔۔۔۔٭ انڈین آشوکا جنگجوؤں نے ہندو یدھ کے نام پت چالیس ہزار مسلمان قتل کیے۔۔۔ ٭ صرف ایک امریکی صدر جارج بش نے صرف عراق میں تقریباً پانچ لاکھ بچے ، عورتیں اور بوڑھے شہید کیے جبکہ دوسرے ادوار میں امریکہ اور صلیبی اتحاد کے ہاتھوں قتل ہونے والے افغانی، عراقی، لیبیائی، شامی، فلپائینی اور برمی مسلمانوں کا کوئی شمار ہی نہیں۔۔ خود مودی اور دوسرے بھارتی حکمرانوں کے ہاتھوں احمد آباد سے آسام اور مشرقی پنجاب سے کشمیر تک لاکھوں مسلمانوں اور دوسرے انسانوں کا وحشیانہ قتل ہو چکا ہے اور ابھی تک جاری ہے۔

ان زندہ حقائق کے پیش نظر دہشت گردی کو صرف مسلمانوں سے منسلک کرنیوالے بھارتی قصب مودی اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھے۔ ایک کے بدلے تین فوجی مارنے کا حکم دینے والا بھارتی بھیڑیا محمد بن قاسم، محمود غزنوی، سلطان ٹیپو اور اورنگ زیب کے ہاتھوں مرہٹوں اور ہندوتوا کا عبرت ناک احوال اور سومنات کے بتوں کے تباہ کن حشر  کی تاریخ پڑھے۔ اندرا گاندھی،مجیب الرحمن اور ان کے خاندانوں کا عبرت ناک انجام بھی یاد رکھے۔

بھارت کی گیدڑ بھپکیوں پر ہمارے حکمران جس سیاسی مصلحت و مفادات کے تحت خاموش رہتے ہیں اس پر تاریخ کبھی خاموش نہیں رہے گی لیکن ہاں فاروق درویش جیسا ہر غیرت مند پاکستانی اپنا ملی و قومی فرض سمجھ کر، مودی اور بھارتی سورماؤں کو للکار کر کہتا ہے کہ ۔۔۔۔ پاکستان کی غیور قوم اور بہادر افواج روایات پانی پت و سومنات تازہ کرنے کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں۔ طوفانی یلغار لئے غوری و غزنوی اب گھوڑوں پر نہیں بلکہ تباہ کن ایٹمی میزائیلوں پر سوار کلکتے سے لیکر مدراس اور ممبئی سے لیکر دہلی تک پورے بھارت کو شمشان گھاٹ بنانے کیلئے پر تول رہے ہیں ۔ اب امن کا جواب امن اور گولی کا جواب گولے سے دیا جائے گا کہ ۔۔۔۔ ہم تا بہ ابد سعی و تغیر کے ولی ہیں ۔۔۔۔ ہم مصطفوی مصطفوی مصطفوی ہیں

ہم امن کے داعی مگر اصنام شکن ہیں –:–  درویش ہیں ٹھوکر پہ ہماری یہ مہاراج

( فاروق درویش — واٹس ایپ — 00923224061000 )

https://thefoji.com/al-khalid-2-tank-of-pak-army/

FAROOQ RASHID BUTT

نام فاروق رشید بٹ اور تخلص درویش ہے، چیف ایڈیٹر پاکستان ڈیفنس ٹائمز، کالم نگار، شاعر اور ویب سائٹس ایکسپرٹ ہیں ۔ آج کل ڈیفنس اینڈ سٹریٹجک ایشوز ریسرچ اینڈ پبلیکیشن کے شعبے سے منسلک ہیں

One Comment

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button