رموز شاعریمیری غزلیں اور عروض

بتوں کے در سے کسی کو کبھی خدا نہ ملا ۔ غزل فاروق درویش

بحرِ مجتث مثمن مخبون محذوف مقطوع ، ارکان بحر ۔ مَفاعِلُن ۔ فَعِلاتُن ۔ مَفاعِلُن ۔ فَعلُن

بتوں کے درسے کسی کو کبھی خدا نہ ملا
ملا جسے بھی رگ ِ جاں سے ما ورا نہ ملا

خدا کو ڈھونڈ لیا ہم نے میکدے میں مگر
صنم کدوں سے تمہیں کوئی ناخدا نہ ملا

سفرہےعشق کا تنہا ہی کاٹنا ہو گا
کہ اس سفرمیں کسی کو بھی دوسرا نہ ملا

بلادِ نور کے مقتل پہ سارے پیاسے تھے
وجود ِ چشمہ ء آب ِ صفا نہ تھا نہ ملا

غزل سرا ہے مری قبر پر مرا قاتل
مزاج اسے بھی مرے بعد شاعرانہ ملا

سمندروں کا سفر ہو کہ تپتے صحرا کا
سفیر ِ دشت کے سر پر کبھی ہما نہ ملا

چراغ جلتے رہے اور بجھ گئیں آنکھیں
وصال ِ یار کہاں کوئی نقش ِ پا نہ ملا

حضورِ حسن میں درویش جاں لٹا کے چلے
مرے تو دہر سے آزادی کا بہانہ ملا

فاروق درویش

بحر :۔ بحرِ مجتث مثمن مخبون محذوف مقطوع
ارکان بحر : مَفاعِلُن۔۔۔۔ فَعِلاتُن ۔۔۔ مَفاعِلُن۔۔۔ فَعلُن
ہندسی اوزان ۔۔ 2121۔۔2211۔۔2121۔۔22۔

تقطیع

ب۔۔ توں ۔۔ کے ۔۔ در ۔۔  2121 ۔۔
سے ۔۔ ک ۔۔ سی ۔۔ کو ۔۔۔  2211۔۔
ک ۔۔بھی ۔۔خ ۔۔ دا ۔۔ 2121۔
نہ ۔۔ م ۔۔ لا ۔۔ 211 ( فعلن ۔22۔ کی جگہ فَعِلن۔ 211۔ آیا ہے )۔

م ۔۔لا۔۔ ج ۔۔ سے ۔۔  2121۔
بی ۔۔ ر ۔۔ گے ۔۔ جاں ۔۔  2211۔۔
سے ۔۔ ما ۔۔ و ۔۔ را ۔۔  2121۔۔
نہ ۔۔ م ۔۔۔ لا ۔۔ 211 ( یہاں فعلن۔ 22 ۔۔ کی جگہ فَعِلن ۔ 211۔ آیا ہے )۔

آخری رکن یعنی فعلن (22 ) کی جگہ فعلان (122) ، فَعِلُن (211) اور فعِلان (1211) بھی آ سکتے ہیں ۔ اسی اصول کے تحت مطلع اور ہر شعر کے مصرع ثانی میں  فعلن ( 22) کی جگہ فَعِلن ( 211) استعمال کیا گیا ہے۔

تقطیع کرتے ہوئے یاد رکھئے کہ ۔۔۔۔۔ “کیا” اور “کیوں” کو دو حرفی یعنی “کا” اور “کوں ” کے وزن پر باندھا جائے گا ۔ گا، گے،تقط گی، کہ، ہے، ہیں، میں، وہ، جو، تھا، تھے، کو، کے ، تے ، رے اور ء جیسے الفاظ دو حرفی وزن پر بھی درست ہیں اور انہیں ایک حرفی وزن میں باندھنا بھی درست ہیں ۔ لہذا ان جیسے الفاظ کیلئے مصرع کی بحر میں جس وزن کی سہولت دستیاب ہو وہ درست ہو گا ۔

ایسے ہی “ے” یا “ی” یا “ہ” پر ختم ہونے والے الفاظ کے ان اختتامی حروف کو گرایا جا سکتا ہے ۔ یعنی جن الفاظ کے آخر میں جے ، گے، سے، کھے، دے، کھی، نی، تی، جہ، طہ، رہ وغیرہ ہو ان میں ے، ی یا ہ کو گرا کر انہیں یک حرفی وزن پر باندھنا بھی درست ہو گا اور اگر دوحرفی وزن دستیاب ہو تو دو حرفی وزن پر بھی باندھا جا سکتا ہے۔

اسی طرح اگر کسی لفظ کے اختتامی حرف کے نیچے زیر ہو اسے دو حرفی وزن پر بھی باندھا جا سکتا ہے اور یک حرفی وزن پر بھی باندھا جا سکتا ہے۔ ( مثال : دشت یا وصال کے ت یا لام کے نیچے زیر کی صورت میں انہیں دشتے اور وصالے پڑھا جائے گا ۔ ایسے الفاظ کی اختتامی ت یا لام کو بحر میں دستیاب وزن کے مطابق یک حرفی یا دو حرفی باندھنے کی دونوں صورتیں درست ہوں گی ) ۔تقطیع کرتے ہوئے یہ بات دھیان میں رہے کہ نون غنہ اور ھ تقطیع میں شمار نہیں کئے جائیں گے یعنی تقطیع کرتے ہوئے ، صحراؤں کو صحراؤ ، میاں کو میا، خوں کو خو، کہیں کو کہی ۔ پتھر کو پتر، آنکھ کو آک اور چھیڑے کو چیڑے پڑھا جائے گا

FAROOQ RASHID BUTT

نام فاروق رشید بٹ اور تخلص درویش ہے، چیف ایڈیٹر پاکستان ڈیفنس ٹائمز، کالم نگار، شاعر اور ویب سائٹس ایکسپرٹ ہیں ۔ آج کل ڈیفنس اینڈ سٹریٹجک ایشوز ریسرچ اینڈ پبلیکیشن کے شعبے سے منسلک ہیں

5 Comments

  1. بتوں کے درسے کسی کو کبھی خدا نہ ملا
    ملا جسے بھی رگ ِ جاں سے ما ورا نہ ملا

    غزل سرا ہے مری قبر پر مرا قاتل
    کہ ذوق اس کو مرے بعد شاعرانہ ملا

    سمندروں کا سفر ہو کہ تپتے صحرا کا
    سفیر ِ دشت کے سر پر کبھی ہما نہ ملا

    حضور ِ حسن پہ درویش جاں لٹا کے چلے
    مرے تو ایک نئی زیست کا بہانہ ملا

    کسی نے خوب کہا ہے کہ

    Ap ki Gazliyaat bohat ala hoti hen MashaAllah. Kuch ash’aat to jaan leva hoty hen

  2. ایک سوال کہ "ئ، ئے،” کی تقطیع بعض اشعار میں 1 کے برابر بھی لی گئی ہے اور 2 کے برابر بھی،۔
    کیا ایسے ہی ہے؟
    اور کیا الف کی طرح "آ” کا وصال بھی جائز ہے؟
    کیونکہ میں کل علامہ اقبالؒ کی ایک غزل دیکھ رہا تھا
    تھا ضبط بہت مشکل اس سیلِ معنی کا
    کہہ ڈالے قلندر نے اسرارِ کتاب آخر
    اس میں میرا خیال ہے کہ "کتاب” کی "ب” کو”آخر” کے "آ” سے ملایا گیا ہے۔

  3. برادر بلال اعظم صاحب "ئ” "ئے”، "ء” دو حرفی میں بھی درست ہیں اور یک حرفی وزن پر بھی درست ہیں ( مصرع میں اس لفظ کے مقام پر جو وزن بھی دستیاب ہو ) ۔۔۔”آ” دراصل الف+الف ہے ۔۔۔۔۔۔ سو ان میں سے ایک الف گرتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔ جیسے قبال رح کی غزل میں ۔۔۔۔۔۔۔۔ کھول آنکھ ۔۔۔۔کو ۔۔۔۔ کھو۔۔ لا۔۔۔نکھ ۔۔۔۔۔
    کتاب آخر میں بھی ایسے ہی ۔۔۔۔ ک/تا/با/خر ۔۔۔۔۔۔۔۔ باندھ کر الف گرایا گیا ہے

    خوش آباد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button