حالات حاضرہمشرق و مغرب

وار اگینسٹ انٹی کرائسٹ میں مسیح اور مہدی کے فلسطینی سپاہی

اے اہلِ مغرب  کیا  آپ نے ہاتھ میں پتھر اٹھائے توپوں اور بندوقوں سے لڑ جانے والے فلسطینیوں جیسے بہادر کہیں کوئی اور بھی دیکھے ہیں؟

عیسائیت کے کئی بنیادی عقیدوں اور اسلامی عقیدوں میں بڑی مماثلت ہے ۔ جبکہ عیسائیت اور اسلام کے انہی عقیدوں کے بارے یہودیوں کے عقائد و نظریات عیسائیت کے بالکل الٹ ہی نہیں بلکہ سخت توہینِ مسیح بھی ہیں۔ وہ کیتھولک ہوں یا پروٹسٹنٹ یا پھر آرتھوڈکس عقیدہ رکھنے والے عیسائی ہوں۔ ان سب کے مطابق یسوع مسیح  کی توہین کرنے والا عیسائیت کا دشمن ہے۔ اورعیسائیت کا دشمن نفرت کے قابل ہے۔

اس کے علاوہ جو عیسائی طبقات مذہب سے آزاد زندگی کو انسانی معاشرے کی فلاح مانتے اور دنیا میں اپنی بقا کیلئے فوجی طاقت اور جنگی پالیسی پر کاربند ہیں۔ ان لبرل عیسائیوں کیلئے بھی عقیدہ مانی جانے والی وہ آخری جنگ یعنی وار آف کرائسٹ ورسز انٹی کرائسٹ ایک اہم سوال اور مستقل حجت تمام ہے ، جو عیسائی عقیدے کے مطابق خداوند مسیح اور ان کے دشمن انٹی کرائسٹ یعنی دجال کے مابین ہو گی۔

عالم عیسائیت کے رہنماؤ ں، مذہبی پیشواؤں اور پیروکاروں  کیلئے اس بارے غور و فکر کی دعوت ہے کہ کیا  آپ کے بنیادی عقیدوں سے قریب ترین یہودی ہیں یا مسلمان؟ عیسائیت اور اسلام کے مماثلت رکھنے والے عقیدوں میں سب سے پہلا عقیدہ ولادتِ مسیح  کا ہے۔ عیسائی عقیدہ ہے کہ یسوع مسیح کی ولادت کنواری مریم علیہ السلام کی کوکھ سے بن باپ کے ہوئی تھی. اور اس عیسائی عقیدے کے قریب ترین یہی عقیدہ مسلمانوں کا بھی ہے کہ اللہ نے مسیح علیہ السلام اللہ کو پاکیزہ کنواری مریم  سے  بن باپ کے پیدا  فرمایا۔

جبکہ یہودی سیدہ مریم علیہ السلام پر معاذ اللہ بدکاری کی کھلی تہمت لگاتے ہیں۔ یہودی  مسیح علیہ السلام کو کسی مرد کا (معاذ اﷲ) نطفہء حرام قرار دیتے ہیں۔  ان کی گستاخانہ جرات کا یہ عالم ہے کہ ان یہودیوں نے امریکہ میں ” سن آف مین ” کے نام سے ایک ایسی فلم بنائی جس میں اس یہودی عقیدے کی تشہیر کی گئی کہ عیسی علیہ السلام بنا باپ کے پیدا نہیں ہوئے۔ بلکہ معاذ اللہ سیدہ مریم سے تعلقات رکھنے والا ایک مرد ان کا باپ تھا۔ اس فلم میں واضع طور پر یہ گستاخانہ جملے کہے گیے کہ ۔

Jesus is not son of God; he was son of man. He was not born without any father; he had a father

ڈاکٹر اسرار احمد مرحوم کے مطابق یہودیوں کی بنائی یہ فلم گویا کہ ’’جادو وہ جو سر چڑھ کر بولے‘‘ کی عملی تصویر ہے. کہ یہود نے لبرل اور عیسائیت، خاص طور پر برطانیہ کے پروٹسٹنٹ طبقہ کو فتح کر کے اپنا حلیف بنا  لیا ۔ کیا عجب تماشہ ہے کہ یہودی عیسائیوں کے امریکہ اور برطانیہ میں بیٹھے ان کے خداوندِ یسوع مسیح کو یہ پلید گالی دیتے ہیں کہ مسیح بن باپ کے نہیں بلکہ معاذ اللہ کسی باپ کا نطفہ حرام تھے ۔ اور پوری عیسائیت کے مفلوج دماغ اپنے دشمن کو پہچاننے سے قاصر ہی نہیں بلکہ اپنے اس دشمن یہودی کی وحشتوں  کے مددگار اور ان کے ہاتھوں انسانیت کے قتل و غارت کے حامی ہیں۔

  یسوع مسیح کے پیروکار  بھی جانتے ہیں کہ سیدنا مسیح کے دور سے اب تک یہودی عقیدے  میں  مسیح ایک مرتد، کافر، جادو گر اور واجب القتل تھے. حضرت مسیح کے اس زمانے سے اب تک یہودیوں کا یہ مؤقف بالکل نہیں بدلا کہ  مسیح   ایک جادوگر تھا لہٰذا کافر تھا۔ اور چونکہ وہ کافر تھا لہٰذا مرتد تھا اور مرتد واجب القتل ہوتا ہے. یہی گستاخانہ  یہودی عقیدہ دو ہزار سال سے آج تک یہودی عالموں کا فتویٰ ہے. جبکہ ہم مسلمانوں کے مطابق وہ اﷲ کے   نبی اور رسول  ہیں۔

 دنیا کے عیسائی حکمرانو اور یسوح کے پیروکارو!  اگر یہ آپ کا عقیدہ ہے کہ مسیح علیہ السلام  ماں کی گود ہی میں لوگوں سے گفتگو فرماتے تھے . تو  یہی ہم سب مسلمانوں کا بھی عقیدہ ہے . مسیح علیہ السلام کے جن عظیم معجزات کو آپ اپنا ایمان مانتے ہیں، ان معجزاتِ عیسیٰ کو ہم مسلمان بھی برحق مانتے ہیں. لیکن اس کے برعکس یہودی حضرت مسیح کے معجزات کو جادوگری کہتے ہیں. لہٰذا  مسیحی عوام و خواص پر اپنے دوست اور ابدی دشمن کو پہچاننے کیلئے سوچنا اور غور کرنا فرض ہے۔

 ملکہ برطانیہ  اور اہل مغرب کے گورے دیسوں میں  عیسائت کی مذہبی غیرت کی قبروں پر تخت نشیں حکمرانوں   کو یاد رہے کہ ان یہودیوں کے  حضرت مسیح کے بارے گستاخانہ عقائد کی وجہ سے برطانیہ کے شاہ جان ملک کا حکم تھا کہ تمام یہودیوں کو قید خانوں میں رکھا جائے۔ شاہ ہنری سوم نے انہیں پابند کیا کہ اپنی آمدنی کا ایک تہائی حصہ ملکی خزانے میں جمع کرائیں۔  فرانس کے شاہ لوئس آگسٹس نے تمام یہودیوں کو جبری ملک بدر کر کے ان کی تمام مذہبی کتابیں بالخصوص تلمود باعث فتنہ قرار دیکر نذرآتش کر دیں ۔

اے اہل مغرب         یاد کریں کہ ان یہودیوں کی  حضرت مسیح  اور عیسائیت کے بارے گستاخانہ دریدہ دہنی  کے باعث   سترہ  سو برس  تک یور پ کے  کئی  ممالک میں یہودیوں کو پلید مذہب قرار دے کر زبردستی عیسائی بنایا جاتا تھا۔  جو لوگ اپنا مذہب بدلنے سے انکار کرتے ان کی آنکھیں اندھی اور جسمانی اعضا کاٹ دیے جاتے۔ انہیں قید بامشقت کی تاریک کوٹھریوں میں ڈال کر وحشیانہ جسمانی تشدد کیا جاتا۔   یہودیوں  کی مسیح دشمنی   کے باعث  مغرب کے مذہبی و ادبی طبقے   ان  گستاخان مسیح  پر لعن و دشنام کرنا اپنا مذہبی فریضہ سمجھتے تھے۔ تو کیا سیدنا مسیح کے بعد سترہ سو سال تک عیسائی کلیسا  اور  عیسائیت کے پیروکار حکمرانوں اور عوام  کے انٹی یہود نظریات غلط تھے؟۔

اب ہم آتے ہیں اپنے اس فیصلہ کن سوال  کی طرف جو اس آخری مقدس جنگ کے بارے ہے ، کہ جس جنگ پر ایمان اور جس معرکہ  کا انتظار تمام عیسائی دنیا کو بھی ہے اور جس کا منتظر اس آخری معرکہ پر یقین رکھنے والا سارا عالم اسلام بھی ہے۔ اور  دراصل اسی جنگ کی پیشگی حکمت عملی کیلئے  یہودیوں کی ہر سیاسی دورنگی اور ہر ایک جنگی اہتمام بھی ہے

عیسائیت کا بنیادی عقیدہ ہے کہ یسوع مسیح قیامت سے پہلے دنیا میں دوبارہ  تشریف لائیں گے۔ اور یہی عقیدہ مسلمانوں کا بھی ہے کہ قربِ قیامت  میں ظہور  مہدی  کے بعد مسیح علیہ اسلام کا نزول ثانی ہو گا۔ عیسائی عقیدہ ہے کہ یسوع مسیح اور دجال کے مابین آخری  مقدس جنگ کرائسٹ ورسز انٹی کرائسٹ برپا ہو گی۔ اور اٹھارویں صدی تک تمام عیسائیوں اور آج  بھی  ماڈرن دنیا کے عیسائیوں کی ایک واضع اکثریت     یہ  مانتی ہے کہ عیسائیت کے قدیمی دشمن  یہودی   دجال کے ساتھی ہوں گے

بائیبل کے ماننے والو! حضرتِ مسیح کے پیروکارو! یہ محض ایک اتفاق نہیں ، یہ آسمانی فیصلے ہیں کہ مسلمانوں بھی یہی عقیدہ ہے کہ مسیح علیہ اسلام اور یہودیوں کے مساحا دجال کی جنگ حق و باطل کی قوتوں کے مابین فیصلہ کن معرکہ ہو گا ۔

 لیکن !!!!!  مسلم عقیدہ و ایمان کے مطابق عیسائیوں کے کرائسٹ یعنی سیدنا مسیح کی انٹی کرائسٹ یعنی دجال کے ساتھ  اس مقدس جنگ میں امام مہدی  اورمسیح علیہ السلام  اکٹھے  ہوں گے ۔  امام مہدی  کے  مسلم لشکر  کا  دجال کیخلاف جنگ میں حضرت مسیح کا حلیف ہونا  یہودیوں کے اتحادی ان عیسائی حکمرانوں کیلئے انتہائی حجت ہے۔  جو فلسطین میں مسلمانوں کے ہر وحشیانہ قتل عام پر ہمیشہ  قاتل یہودیوں کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔

جناب صدر جو بائیڈن    اور معزز پوپائے روم !!  ۔ ۔  آج دنیا کے دو ارب مسلمان اور  فلسطینی مسلمانوں کا لہو آپ سے یہ سوال کرتا ہے کہ آپ یسوع مسیح کے پیروکار  ہیں لیکن    حضرت مسیح سے محبت کرنے والے مسلمانوں کی بجائے حضرت مسیح کے گستاخ ان یہودیوں کے ساتھ کیوں کھڑے ہیں ، جو  انٹی کرائسٹ وار میں   حضرت مسیح   کے  حریف انٹی کرائسٹ دجال کے ساتھی ہوں گے؟

آج مسلمانوں کو امام آخر الزماں مہدی اور حضرت مسیح کی آمد اور  عیسائیوں کو  بھی  حضرت مسیح  کا انتظار ہے۔ جبکہ دوسری طرف یہودی بھی  اپنے اس مساحا یعنی دجال کے منتظر ہیں ، جو  ان کے  دجالی عقیدے کے مطابق  اسلام اور عیسائیت    سمیت  تمام  مذاہب کے پیروکاروں کا خاتمہ کر ے گا۔   عیسائی اسے وار آف کرائسٹ ورسز انٹی کرائسٹ  کا نام دیں  یا مسلمان اسے امام مہدی  اور حضرت مسیح کا   دجال  سے معرکہ کہیں۔ ہر دو صورت  میں حق پرست   عیسائیوں اور مسلمانوں کی مشترک مخالف  قوت ،  انٹی کرائسٹ یا دجال یہودیوں کا  وہی مساحا      ہو گا، جو اسرائیل کے سب سے بڑے  فضائی  اڈے بن گوریان  کے مقام     لُد  پر حضرت ِ مسیح کے ہاتھوں قتل  ہو گا

ارض فلسطین پر یہودیوں کے ہاتھوں بہتا ہوا خونِ مسلم ، ظا لم یہودیوں کے ساتھ کھڑی عیسائی دنیا اور سپر پاورز کی عیسائی قیادت کو چیخ چیخ کر کہہ رہا ہے ۔ خدارا ! اپنی آخری  مقدس جنگ کے  سپاہیوں  ، ان  فلسطینی مسلمانوں کو یہودی مظالم سے بچاؤجو  اُس   معرکہ میں  حضرت مسیح اور امام مہدی کے سربکف  جانثار بن کر  سب سے آگے ہوں گے  ۔ 

اے اہلِ مغرب  کیا  آپ نے ہاتھ میں پتھر اٹھائے  توپوں اور بندوقوں سے لڑ جانے والے فلسطینیوں جیسے بہادر    کہیں کوئی اور بھی دیکھے ہیں ؟

تحریر : فاروق درویش

 واٹس ایپ ۔ 03324061000


پاکستان ڈیفنس پر میرا یہ کالم بھی پڑھیں

بھارتی براس ٹیک سے ایٹمی میزائیل ، جے ایف 17 تھنڈر اور الخالد ٹینک تک

FAROOQ RASHID BUTT

نام فاروق رشید بٹ اور تخلص درویش ہے، چیف ایڈیٹر پاکستان ڈیفنس ٹائمز، کالم نگار، شاعر اور ویب سائٹس ایکسپرٹ ہیں ۔ آج کل ڈیفنس اینڈ سٹریٹجک ایشوز ریسرچ اینڈ پبلیکیشن کے شعبے سے منسلک ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button