حالات حاضرہسیکولرازم اور دیسی لبرل

برطانوی پارلیمنٹ میں ہم جنس پرستی کے حامی پاکستانی سیاست میں

کیا برطانوی پارلیمنٹ میں ہم جنس پرستی کیلئے ووٹ دینے اور پرموٹ کرنے والے پاکستان کے رہنما ہیں؟

 ایک  برطانوی ہم جنس پرستی   موومنٹ  کے  خدمت گار چوہدری سرور کے پاکستان  مشن کے حوالے سے میری تحریروں پر سیخ پا ہونے والے  حضرات برطانوی کارندوں کی  تاریخ سے  ناواقف ہیں۔ افسوس کہ ایسے ہی معصوم لوگ پہلی جنگ عظیم کے دوران برطانیہ کے  جاسوس کرنل لارنس تھامس المعروف لارنس آف عریبیہ کو بھی ملت اسلامیہ کا  نجات دہندہ مسلمان سمجھتے رہے، تاوقتکہ اس نے ترکوں اور عربوں کو آپس میں لڑوا کر نہ صرف سلطنت عثمانیہ اور اسلامی خلافت کا چراغ ہمیشہ کیلئے گل کر دیا بلکہ خطہء عرب کے عین وسط میں برطانوی آشیرباد میں جنم لینے والی صیہونی ریاست کے وجود کی بنیاد بھی رکھ دی۔

میرے لئے  برطانوی کار خاص چوہدری سرور کی پاکستان  آمد اور نون لیگ کی طرف سے ان کی گورنر کے طور پر  تقرری  حیرانی کا باعث نہیں تھی۔  میں اس  حقیقت سے آشنا ہوں کہ دو برس قبل برطانوی پارلیمنٹ میں ہم جنس پرست شادیوں کو قانونی قرار دینے کے بل پر ووٹنگ کے دوران چوہدری سرور نے بھرپور کمپین کی اور پھر جن پانچ ” مسلمان ممبرز  ” نے اسلام سے  غداری کرتے ہوئے قوم لوط کے پیروکاروں کے حق میں کھلے عام ووٹ دیکر منکرِ فرمان الہی اور ننگِ مذہب ہونے کا ثبوت دیا تھا، ان میں  نون لیگ اور تحریک انصاف کے گورنر پنجاب  اور عمران خان کے قریبی ساتھی چوہدری سرور اور  ان کے صاحبزادے انس سرور بھی شامل تھے۔

یاد رہے کہ اپنے یونائیٹڈ کیش اینڈ کیری سٹورز میں  شراب فروخت کرنے کیلئے مشہور چوہدری سرور  ” قوم لوط برانڈ ” بل کو پاس کروانے کیلئے لابنگ   کمپین بھی کرتے رہے۔  بحرحال اس  حقیقت افشانی پر اس ” برطانوی غلام” کے مذہب اور قومی  کردار کے بارے  فیصلہ تحریک انصاف کے  مسلمانوں پر چھوڑتا ہوں۔ کسی  صاحبِ عقل  کیلئے یہ  اندازہ لگانا مشکل نہیں  کہ گوروں کی خواہش پر ہم جنس پرستی  کو  قانونی قرار دینے والے  ” مسلمان لیڈر ” مغربی آقاؤں کیلئے غداریء ملک میں کیا کیا کچھ کر سکتے ہیں۔

اہلِ شعور کے مطابق چار سال   تحریک انصاف  کے گورنر پنجاب رہنے والے  چوہدری سرور جیسا کوئی بھی کردار، پاکستان میں کسی بھی اینٹی پاکستان ” خفیہ برطانوی مشن” کیلئے مرزا  قادیانی یا میر جعفر و صادق کی طرح ایک بہترین چوائس  ہو سکتا ہے۔  برطانوی پارلیمنٹ میں  ہم جنس پرستی  کے   بل  کی حمایت اور مخالفت میں ووٹوں کی  مصدقہ  آفیشل لسٹ پیش کی جا رہی ہے ، جسے ٭٭٭٭ یہاں اس لائن میں اٹیچ  مخفی لنک پر  کلک کر کے دیکھا جا سکتا ہے٭٭٭٭

 احباب دعوتِ فکر ہے کہ ایسے لوگ ہمارے مسیحا و راہنما کیونکر ہو سکتے ہیں جو قرآنی احکامات اور اسلام کے بنیادی عقائد ہی کے کھلے منکر و باغی  اور عالم دہر کی  محبوب ہم جنس پرستی کے علمبردار ہوں؟ سوال یہ بھی ہے کہ کیا ہم پر یہ واجب نہیں کہ ہم کسی بھی رہنما پر اندھا اعتماد کرنے سے پہلے اس کی  نسبت اور کردار کے بارے تحقیق سے یہ اندازہ لگائیں کہ کیا کوئی ایسا منکرِ آئینِ قدرت ہمارا رہبر و رہنما ہو سکتا ہے؟ اگر چوہدری سرور جیسے مسلمان  قوم لوط کے قصص قرآنی اور سورۃ عنکبوت کی  چالیسویں آیت  کے  کلام ربی سے  لا علم  ہیں تو کیا وہ  انصافی  قیادت  کے لوگ لوگ بھی نا آشنا ہیں جو اسے اپنی انقلابی جماعت کا حصہ بنائے بیٹھے ہیں ؟

اللہ جل جلالہ قرآن حکیم میں واضع الفاظ میں فرماتے ہیں۔  ترجمہ ”  تو ہم نے سب کو اُن کے گناہوں کے سبب پکڑ لیا۔ سو ان میں کچھ تو ایسے تھے جن پر ہم نے پتھروں کا مینہ برسایا۔ اور کچھ ایسے تھے جن کو چنگھاڑ نے آ پکڑا اور کچھ ایسے تھے جن کو ہم نے زمین میں دھنسا دیا۔ اور کچھ ایسے تھے جن کو غرق کر دیا اور خدا ایسا نہ تھا کہ اُن پر ظلم کرتا لیکن وہی اپنے آپ پر ظلم کرتے تھے” ۔

 علم کی ابتدا آدم علیہ السلام  سے اس وقت  ہوئی جب اللہ تعالٰی نے انہیں تمام نام سکھائے اور یوں بشر کا علم فرشتوں پر اس کی فضیلت کا سبب ٹھہرا ۔ لیکن علم کی طرح حکمت بھی اک عطائے الہی ہے۔ اور یہ حکمت انبیاء  کے علاوہ غیر انبیاء کو بھی عطا فرمائی گئی ، جیسے سورۃ لقمان میں ارشاد ہے، ” ولقد آتینا لقمان الحکمۃ ان اشکرللہ ” ۔ ” اور ہم نے یقینا لقمان کو حکمت دی تھی کہ تو اللہ کا شکر کر” ۔ لیکن بلا شبہ رب کائنات اسی کو حکمت عطا کرتا ہے جو حصول علم کے بعد جستجوئے حق و اصل کیلئے غور و فکر اور تحقیق کرتا ہے

یہ آیت ان لوگوں کیلئے بڑی حجت کا درجہ رکھتی ہے جو مغربی یونیورسٹیوں سے اعلی ڈگریاں لیکر روشن خیالی میں اپنے خالق کو بھول کر قرآنی افکار اور قوانین  قدرت کے منکر و نقاد بن جاتے ہیں۔  مدینہ کی ریاست کے دعویدار  خان صاحب یا   انصافی دوستوں   کو  نہ دھرنوں  کے   ڈانسوں، فوزیہ قصوری کے ہم جنس پرستانہ سیمناروں اور چوہدری سرور  یا  ان کے بیٹے کی طرف سے ہم جنس پرست شادیوں کی حمایت میں ووٹ پر کوئی اعتراض ہے اور نہ ہی نیا پاکستان کے سنگر سلمان احمد کی طرف سے بی بی سی  پر کھلے عام  توہین اسلام و قرآن ان کیلئے کوئی اہمیت رکھتی ہے۔

لیکن  فاروق درویش  جیسے ” تاریک  خیالوں ” کیلئے قیادت کا پہلا معیار   کردار اور ملک  و ملت سے وفا  ہی ہے۔ کوئی  جعلساز یا فاسق  مملکت خدادا پاکستان کا حکمران اور اس  افلاس  زدہ قوم کا راہنما  کیونکر ہو سکتا ہے؟ تاریخ گواہی دیتی ہے کہ فاروق اعظم ، صلاح الدین ایوبی،  سلطان محمد فاتح اور  عالمگیر جیسے  باکردار حکمرانوں کی قیادت ہی ملک و قوم کیلئے فلاح و بہبود اور کامیابی  کی ضمانت بنی۔ جبکہ  عیاشی و رنگین مزاجی میں لتھڑے آخری اموی و عباسی خلفا اور محمد شاہ رنگیلے جیسے ناعاقبت اندیشوں کی مسندیں ہمیشہ بربادی کی داستانِ عبرت ٹھہریں ۔

احباب دیکھا جائے تو یہ صرف ہم  پاکستانیوں  کا نہیں بلکہ پاک  و ہند کے پورے خطے کے عوام کے بدلتے ہوئے مزاج اور نفسیاتی  رحجان کا خاصہ ہے کہ ہم ہر الیکشن میں پرانے ہیرو کو زیرو بنا کر نئے ہیرو کی تلاش میں مٹی کو سونا اور پھر اگلی بار اسی سونے کو مٹی قرار دیتے رہتے ہیں۔ ہم حقائق و تاریخ سے بے بہرہ علمی اندھے ظلمت بردار سیاست دانوں کو چشمہء  نورِ آفتاب ، کسی نام نہاد خضر بے وصف و کرامات کو راہنمائے بحرِ کلفت اور میراثِ خلیل، سوز و سازِ رومی، متاع و شوکتِ تیموری کے الفاظ و معانی سے بھی ناآشنا جعلی دانشوروں  کو آشنائے درد سمجھ بیٹھتے ہیں۔  

یہ  تحقیقِ ماضی و حال سے غافل اس   قوم کا دیس  ہے جہاں حقیقتِ غلامیء محمدی، ریاستِ فاروقی، مقامِ شبیری اور زورِ حیدری سے نا آشنا سیاسی مسخرے قافلہء حسینیت کے ” جرات مند راہبر” ہونے کے دعویدار بن کر  گیدڑوں کی طرح انسانی حصار میں جلوہ گر ہوتے اور بم پروف کنٹینروں میں بیٹھے  اس بیوقوف عوام کو نوید انقلاب سنا رہے ہوتے ہیں جو یہ بھی نہیں جانتے کہ امریکہ سے امپورٹڈ منرل واٹر پینے والے راہنما کے اپنے بچے دشتِ مفلساں کے نعرہ باز ہجومِ سرفروشاں سے کوسوں دور کسی سیون سٹار ہوٹل میں اپنی دیسی اور ولائتی گرل فرینڈز کے ساتھ میوزیکل چیئر کی گیم کھیل رہے ہیں۔   ۔

 گونجتی ہے پھر فضائے شب میں بانگ ِ صبح خیز
نعرہء درویش اسیر ِ مشرق و مغرب نہیں

فاروق درویش

واٹس ایپ ۔ 03324061000


پاکستان ڈیفنس انڈسٹری کے بارے میرا یہ کالم بھی پڑھیں

بھارتی براس ٹیک سے ایٹمی میزائیل ، جے ایف 17 تھنڈر اور الخالد ٹینک تک

FAROOQ RASHID BUTT

نام فاروق رشید بٹ اور تخلص درویش ہے، چیف ایڈیٹر پاکستان ڈیفنس ٹائمز، کالم نگار، شاعر اور ویب سائٹس ایکسپرٹ ہیں ۔ آج کل ڈیفنس اینڈ سٹریٹجک ایشوز ریسرچ اینڈ پبلیکیشن کے شعبے سے منسلک ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button