
جواں ترنگرموز شاعری
اپنی ہستی کو میں افلاک نما کیوں جانوں ۔ بہزاد حسن شہاب
Share this
لہر کو آنکھ ملی
اس نے سمندر دیکھا
اور پھراپنے تحیر کے بھنور میں ڈوبی
اپنی ہستی کو سمندر ہی سمجھ بیٹھی ہے
شب کی دیوار گری
نور کے سیلاب بہے
آنکھ ملتے ہوئی دنیا جاگی
دیکھ کر چاروں طرف نور کا سیلاب رواں
خود پہ سورج کا گماں کرتی ہے
راہ کے سحر سے منزل پہ مسافر پہنچا
اپنی رفتار پہ اترانے لگا
اور منزل پہ خدا بن بیٹھا
میں فضاؤں کا مسافر ہوں شہاب
اپنی ہستی کو میں افلاک نما کیوں جانوں
میں بشر ہوں، یہی معراج مری
فلائیٹ لیفٹیننٹ بہزاد حسن شہاب