چناب نگر کے آنجہانیوں کا اکھنڈ بھارت کا خواب
جو اقلیت، قرآن اور آئینِ پاکستان کے مطابق خود کو غیر مسلم اقلیت تسلیم ہی نہ کرے تو پھر آئین پاکستان سے غداری کی مرتکب ایسی اقلیت کے ساتھ کیا سلوک کیا جانا چاہیے؟
ہم امن پسند مسلمان اس بات سے سو فیصدی متفق ہیں کہ اسلامی قوانین و معاشرت میں غیر مسلم اقلیتوں کا تحفظ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ لیکن جو اقلیت، قرآن و حدیث، آئینِ پاکستان اور قوانینِ عالمِ اسلامیہ کے مطابق خود کو غیر مسلم اقلیت تسلیم ہی نہ کرے، بلکہ خود کو غیر مسلم اقلیت قرار دیے جانے کے فیصلے پر دورانِ بحث اسمبلی اور ابتک اس متفقہ علیہ آئینی اورشرعی فیصلے کے خلاف سب مسلمانوں کو کھلےعام کافر اورجہنمی قرار دے کرخود کو کافر یا غیر مسلم نہیں، بلکہ زندیق ثابت کرے تو پھر ایسی اقلیت کے ساتھ کیا سلوک کیا جانا چاہیے؟ جو شخص آئین پاکستان کے مطابق خود کو غیر مسلم اقلیت نہ مانے تو ایسے شخص کو ریاستی امور میں عہدہ کیونکر دیا جائے؟ ( یاد رہے کہ زندیق وہ کافر ہے جو کافر ہونے کے باوجود مسلمان ہونے کا دعوی کرے اور جواباً اصل مسلمان کو کافر قرار دے )۔
یہاں زمانہء رسالت مآب کےعیسائیوں یا دوسری غیرمسلم اقلیتوں کا کرداراوران کے ساتھ مسلمانوں کا روادارانہ سلوک اور پھر زمانہ نبوت کے بعد جھوٹے مدعیء نبوت مسیلمہ بن کذاب کے گروہ کا کردار اور ان کے ساتھ مسلمانوں کا مجاہدانہ اور آہنی سلوک ہر سوال کا سچا جواب ہے، واضع ہو جاتا ہے کہ جو روادارانہ سلوک زمانہء نبوت میں غیر مسلمانوں کے ساتھ روا رکھا گیا وہ بھی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اسلامی تعلیمات اوراسلامی فلسفہ ریاست کے مطابق تھا اور مابعد مسلمانوں نے جو سلوک نبوت کے جھوٹے دعویدار مسیلمہ بن کذاب اور اس کے دجالی گروہ کے ساتھ کیا وہ بھی فرمانِ الہی اور نبیء آخرالزمان صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات کےعین مطابق تھا۔
آپ قیامِ پاکستان کے بعد اور خصوصا قادیانیوں کو غیرمسلم اقلیت قرار دیے جانے کے بعد کے حقائق و واقعات دیکھیں تو پتہ چلتا ہے کہ خود کو غیر مسلم اقلیت قرار دیے جانے کے بعد انتقام میں جلتے قادیانیوں نے مغربی ممالک کی حفاطتی گود میں بیٹھے ملت اسلامیہ اور پاکستان کی سلامتی کیخلاف ہر سازش میں شریک ہو کر اور دشمنانِ پاکستان کے حواری بن کر غداری کی ہر حد چھونا اپنا مذہبی فریضہ سمجھا ہے۔ لہذا ایسی دشمن ِ اسلام اقلیت کو قانون اور آئین کے دائرے میں رکھنے اور آئینی فیصلوں کے خلاف بغاوت اور پاکستان کے خلاف عالمی سازشوں کا آلہ کار بننے سے روکنے کیلیے اس کی ناک میں سرکاری سطح پر نکیل ڈالنی بیحد ضروری ہے۔
قادیانیوں کو امن پسند غیر مسلم اقلیت قرار دینے والے عقلمند دوست فتنہء قادینیت کی پاکستان کے وجود کے خلاف سازشوں اور یہودیوں کے دیس میں دفاتر کھلنے کی وجہ کے بارے ضرور بغور مطالعہ فرمائیں گے۔ ذرا قادیانیوں کے وہ مضامین ضرور پڑھیں جس میں عقائد اسلام اور اس آئین پاکستان کی تضحیک و تذلیل کھل کھلا کر کی گئی جس آئین میں انہیں غیر مسلم اقلیت قراردیا گیا ۔ محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیرخان کے بارے میں قادیانیوں کی ہرزا سرائی اور پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے بارے بھارتی ویب ساییٹس پر زہر اگلتے قادیانیوں کے پاکستان مخالف مضامین کا بغور مطالعہ کریں۔
آپ قادیانیوں کے فیس بک والز پر قرآن حکیم میں تضاد کے دعوے، اہلِ بیت، صحابہ اکرام، اولیا اللہ اور اکابرین قوم و ملت کے بارے فحش کہانیاں اور وجودِ پاکستان کے بارے میں شیطانی دعوے پڑھیں تو معلوم ہو کہ مغرب اور پادری مرزا مسرور کی سرپرستی میں زہر اگلنے والے ہر قادیانی کے اندر ایک سلمان رشدی جیسے ملعون کی روح حلوت ہے۔
آپ چناب نگر ربوہ کے قبرستان میں انجہانی قادیانیوں کی قبروں پر لگے کتبوں پر” امانتا دفن ” کے الفاظ پڑھیں تو آپ کو ان کے ان باطل عقائد و نظریات سے آگاہی ہو کہ یہ اپنے انجہانی مردوں کو اس شیطانی عقیدے کے ساتھ چناب نگر ربوہ کے قبرستان میں امانتا دفناتے ہیں کہ ان کے دجالی خلیفوں کا خاکم بدھن اکھنڈ بھارت کا دیرینہ خواب پورا ہو گا تو یہ اپنے مردوں کی ہڈیاں بھارت میں واقع مرزا قادیانی کے قادیان کے قبرستان میں دفن کریں گے۔
یہ سب زندہ حقائق اس سوال کا مکمل جواب ہیں کہ قادیانی محض ایک غیر مسلم اقلیت ہیں یا خود کو اقلیت قرار دیے جانے کے بعد بھارتی اور صیہونی ایجنٹوں کا کردار ادا کر کے اسلام اور پاکستان کے خلاف سازشیں کر نے والا خطرناک گروہ بن رہے ہیں۔ یہ سب حقائق ثابت کرتے ہیں کہ قادیانی زندیق اب ایسے اسلام دشمن زہریلے سانپ بن چکے ہیں کہ جن کو قانون اور آئین کے آہنی ڈبے میں بند رکھنا، ان کے زہریلے دانت نکال پھینکنا لازم ٹھہرا ہے۔
آج قادیانی نقلی آئی ڈیز اور فرضی ناموں سے انٹر نیٹ پر سائبر دہشت گردی کے ذریعے اپنی وہ تمام شیطانی تبلیغ اور پاکستان کے بارے وہ زہر اگل رہے ہیں جو آئین پاکستان کے تحت سخت ترین جرم ہے۔ کون روشن خیال بتائے گا فیس بک اور دوسری سائٹس پر مرتد گستاخ قرآن جمیل الرحمن، گستاخِ رسالت و اہلِ بیت رفیع رضا، خالد ملک ساحل، عبدالجلیل عباد، خواجہ حنیف تمنا، دیا جیم ، خواجہ عبدالمومن، ظفر خان، عامر حسنی ، طیبہ جمیل ، یاسمین حبیب ، ڈاکٹر ابرار احمد اور نوید افضال جیسے قادیانی اگر قرآن حکیم کو تضادات کی کتاب قرار دے کر کھلی توہین قرآن کرتے ہیں یا اسلامی عقائد، نعتیہ اشعار، واقعہ کربلا، ناموس رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم ، صحابہء اجمعین اور اہل ِ بیت سمیت دین و ملت کی بزرگ ہستیوں کی توہین کر رہے ہیں تو ان کا پر امن یا آئینی سد باب کیا ہے؟
جو قادیانی خود کو کافر قرار دینے والے آئین پاکستان کو ولد الحرام پاکستانیوں کی کتاب قرار دیتے ہیں یا پاکستان کی سلامتی کے خلاف سرعام زہر اگلتے ہیں کیا وہ بحیثیت اقلیت اپنے فرائض پورے کر رہے ہیں یا خود کو اقلیت کی بجائے ایک زہرآلودہ ناسور ثابت کر کے ہمیں آنے والی خلافِ اسلام اور ملک دشمن سازشوں کے بارے الارم کر رہے ہیں؟
افسوس کہ ان کی طرف سے کسی گستاخیء قرآن و رسالت ہی کے ردعمل میں جب گوجرانوالہ یا چکوال جیسے قابلِ مذمت واقعات رونما ہوتے ہیں۔ تو مغرب میں بیٹھے قادیانی اور سیکولرز کو بھی بے ہنگم شور و واویلا اٹھانے اور پاکستان کیخلاف پرزا سرائی کا موقع مل جاتا ہے۔ اور پھر میڈیا اور مغربی پریس کی طرف سے بھی بدامنی پھیلانے والے قادیانی گروہوں کو مسلمانوں کا قتل کرنے کے باوجود مظلوم ثابت کرنے کی مہم شروع ہو جاتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی سیکولر مافیہ ، مغرب کے بغل بچوں کا ہم آواز بنکر اسلام کو شدت پسندی قرار دینے کا آغاز کر دیتا ہے۔ اس حوالے سے ڈنمارک مارکہ یا چالی ایبڈو برانڈ مغربی لوگ اگر یہ امید رکھتے ہیں کہ ان گستاخین کی اپنے گستاخ پیشوا کی پیروی میں کھلے عام توہین قرآن و رسالت کی صورت میں، مسلمان صرف خاموش تماشائی بنے رہیں گےتو یہ قطعی ممکن نہیں ہے۔
میں ان تمام دوستوں کو مذہبی غیرت یاد دلاتا ہوں جو مغرب کی طرف سے کی گئی توہین ِ قرآن پر تو سراپا احتجاج بن جاتے ہیں مگر گستاخین ِ قرآن قادیانیوں کو ادب کے نام پر دوست بنا کر ان کی شاعری کی تشہیر کرتے ہیں۔ یاد رہے کہ ایک طرف یہ قادیانی حضرات مختلف سوشل نیٹ ورکس پر شعرا اور خواتین کی عریاں تصاویر اور نقلی آئی ڈیاں بنا کر قادیانیت کی تبلیغ کے خلاف آواز آواز دبانے کی کوششوں میں اپنے پیشوا مرزا قادیانی کی طرح خباثت کی حدود عبور کر رہے ہیں ۔ مگر دوسری طرف ان قادیانیوں کے حلقہءاحباب میں شامل روشن خیال شعرا یا اپنے بلاگز میں قادیانیت پرور تشہیر کرنے والے بلاگر حضرات در اصل ان قادیانیوں کا نیٹ ورک اور دجالی تبلیغ کا دائرہ عمل وسیع تر کرنے میں مددگار ہو رہے ہیں۔
قادیانیت کے لبرل سپورٹرز یا برطانوی اور امریکی ویزوں کے طلبگاروں کی مذہبی اور قومی غیرت کہاں سو ئی ہے اس کا جواب یا وہ خود دے سکتے ہیں یا پھر ان کی مسلمانی کا فیصلہ آپ کیجیے گا ۔
خیال رہے کہ قادیانیت کو بیساکھیاں فراہم کرنے کی کوششیں جاری تھیں ، جاری رہیں گی۔ لیکن اس دجالی فتنہ کو جتنی سہولت کاری اس حالیہ دور میں مل رہی ہے وہ انہیں پہلے کبھی میسر نہیں تھی۔ انتہائی اہم اور لازم ہے کہ اس فتنہ کیخلاف تمام مکاتب فکر متحد رہیں۔ موجودہ حکومت کے دور میں نصابی کتب سے عقیدہ ختم نبوت کے بارے سطور حذف کیے جانے کے معاملات سامنے آئے ہیں۔ اسی طرح لائبریریوں سے عقیدہ ختم نبوت کے موضوعات پر کتابیں ہٹائی جا رہی ہیں۔ خاص طور پر محکمہ تعلیم اور لائبریریوں کے شعبوں میں نئے تعینات کئے جانے والے قادیانیوں کی سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھنا انتہائی اہم اور ضروری ہے۔
آپ اگر کہیں بھی کوئی بھی انٹی اسلام، انٹی پاکستان سرگرمی دیکھیں تو اس کے بارے دوسروں کو مطلع کیجئے۔ گستاخانِ قرآن و رسالت قادیانیوں کو بے نقاب ضرور کیجئے ، ان کیخلاف بھرپور آواز بھی ضرور بلند کیجئے ۔ مگر اس حوالے سے قانون کو خود اپنے ہاتھ میں لینے کی بجائے قانون نافذ کرنے والے مقتدر اداروں کو فوری اطلاع دیجئے ۔
تحریر – فاروق درویش – واٹس ایپ – 00923224061000
قادیانیت کے کافرانہ عقائد اور مرزا غلام قادیانی کی گستاخانہ تحریروں کے بارے میرا یہ مضمون بھی پڑھیں
مجھے تو سمجھ نہیں لگتی پاکستان میں چناب نگر میں انکی اتنی بڑی تعداد موجود ہے کیوں نہیں کوئی جہادی تنظیم ان پر بھرپور حملے کرتی