نعمت شاہ ولی اور نوسٹرا ڈیمس کی پیشین گوئیاں ۔ آخری عالمی جنگ
شاہ صاحب یا نوسٹرا ڈیمس کی جو بھی پیشین گوئیاں ہوں ہمیں اپنی خود احتسابی اور تیاری کرنا ہے
مسلمانوں پر جب بھی تکالیف و مصائب کا دور آتا ہے ، ہمارے لکھاری مشہور بزرگ شاہ نعمت اللہ ولیؒ یا شہرہء آفاق ماہر نجوم نوسٹرا ڈیمس کی پیشین گوئیوں میں خوشگوار ترامیم سے صرف معجزات کے سہارے زندہ و تابندہ رہنے کی عادی امت کو تسلی دینا عین عبادت گردانتے ہیں۔ دنیا میں ہولناک آتش حرب بھڑکنے کی تیاری میں ہو یا ملک و ملت کو چار سو خطرات درپیش ہوں۔ ہمارے حکمرانوں اور سیاست دانوں کیلئے دھاندلی کا رونا دھونا اور سرمایہ کی بیرون ممالک منتقلی جبکہ عوام کیلئے اپنے اپنے لیڈروں کی کذب بیانیوں اور کرپشنوں کا دفاع عین عبادت ہے۔
ہم اپنے زوال اور بربادی کے اصل اسباب تلاش کرنے، اپنا انفرادی و اجتماعی جائزہ لیکر اپنا احتساب کرنے یا حالات کا مردانہ وار مقابلہ کرنے کیلئے ایمان افروز حکمت عملی نہیں اپناتے۔ لیکن صاحبانِ کشف و ولایت یا ماہرین نجوم کی پیش گوئیوں پر مستقبل میں معجزاتِ قدرت سے دشمنوں کی تباہی اور اپنی ” ہنگ لگے نہ پھٹکری کامرانی ” کی خوش آئندہ توقعات قائم کر لیتے ہیں۔
نوسٹرا ڈیمس اپنے جس علم کو جوڈیشنل آسٹرالوجی کا نام دیتا ہے ۔ اس کے مطابق وہ کوئی جادوگری یا مافوق العقل کام نہیں بلکہ درست حساب کتاب اور علم کا نتیجہ ہے۔ مگر خیال رہے کہ وہ بھی جہاں ہمیں مستقبل کے اہم سانحات کے بارے پیشگی بتا کر تباہی سے خبردار کرتا ہے وہاں ماحول کو بچانے کیلیے اپنے اخلاق اور رویوں میں بہتری کی تلقین بھی کرتا ہے۔ بعض دانشوروں کے مطابق وہ چاہتا تھا کہ لوگ زیادہ باشعور ا88ر تعلیم یافتہ ہوں تو پرسرار اور پیچیدہ حقائق کے بارے ادراک پیدا ہونا ممکن ہے۔
احباب نعمت شاہ ولی رحمۃ اللہ کے حوالے سے عرض کرنا چاہتا ہوں کہ میں اولیا اکرام کی ولایت ، کشف و کرامات پر صدق دل سے یقین رکھتا ہوں اور تبلیغِ دین کیلئے ان کی انتھک جہد کو عالمِ دہر میں اسلام کی روشنی پھیلنے کا سبب مانتا ہوں ۔ مگر جب نام نہاد دانشور ان جیسے جید بزرگان دین کے کشف اور روحانی بصیرت سے وابستہ پیشین گوئیوں کے حوالے سے خود ساختہ بیان کرتے ہیں یا ان کے نام سے جعلی تحاریر پیش کرتے ہیں تو ان جعلسازیون پر ماتم کو دل کرتا ہے۔ ایسی حرکات سے ان اولیا اللہ کی بیان کی گئیں اصل باتیں بھی مشکوک ہو جاتی ہیں۔ لہذا میں یہاں صرف ان پیشین گوئیوں کا ذکر کروں گا جو زبان و بیان اور شاہ صاحب کے مضصوس اسلوب کے مطابق مصدقہ طور پر درست قرار پائی گئ ہیں۔
میں شاہ صاحب کے نام سے جوڑی گئیں ان جعلسازانہ پیشین گوئیوں کو اپنی تحقیق کی بنا پر رد کرتا ہوں۔ مثلاً ان کے نام سے بیان کردہ پیشین گوئیوں پر مبنی جو اشعار بحر و اوزان ، زبان و بیان اور فنی اعتبار سے ناقص ہیں وہ شاہ صاحب جیسے انتہائی اعلی پائہ شاعر کے ہو ہی نہیں سکتے۔ دوسرے جن پیشین گوئیوں میں امریکہ جاپان اور چین کا موجودہ نام ہے وہ اس لئے جعلی ثابت ہوتی ہیں کہ شاہ صاحب کے دور سے دو صدیاں بعد تک بھی امریکہ، جاپان اور چین کے نام کا کوئی وجود ہی نہیں تھا۔۔
کچھ کالم نگاروں نے لکھا ہے کہ شاہ نعمت اللہ ولی رحمۃ اللہ نے امیر تیمور کے بارے اس کی پیدائش سے دو سو سال قبل پیشین گوئیاں کی تھی۔ لیکن تحقیق کے مطابق شاہ نعمت اللہ ولیؒ شام کے شہر حلب میں 730 ہجری یعنی 1329 عیسوی میں پیدا ہوئے۔ جبکہ امیر تیمور 1332ان کی پیدائش کے صرف تین سال بعد عیسوی میں پیدا ہوا تھا۔ یہ ترکی میں سلطنت عثمانیہ کے فرمان روا اورخان غازی اور ہند میں تغلق سلاطین کی حکومت کا دور تھا۔
آپ حصول علم کیلئے عراق گئے اور چوبیس سال کی عمر میں مکہ تشریف لے گئے جہاں آپ نے مشہور بزرگ شیخ عبداللہ ایفائی کے ہاتھ پر بیعت کی اور مابعد ان کے خلیفہ مقرر ہوئے ۔ مکہ سے واپس عراق تشریف لائے تو آپ نے کلمہ ء حق کی صدا بلند کرتے ہوئے قتل و غارت کو مسند کا ہتھیار بنانے والے امیر تیمور کی حکومت کو برملا ظالمانہ قرار دیا اور اس کی دعوت پر تاج شاہی کو ٹھوکر مارتے ہوئے ، اسے ملنے سے صاف انکار کر دیا ۔ گو اس وجہ سے متکبر و جابر امیر تیمور انہیں نا پسند کرتا تھا لیکن آپ کے روحانی مرتبہ اور ہیبتِ ولایت کی وجہ سے ایذا و تکلیف دینے سے بھی خائف تھا۔
امیرتیمور نے اپنے پوتے شاہ رخ مرزا کو نوجوانی میں ہرات اور غزنی کا حاکم مقرر کیا تھا ۔ یہیں شاہ رخ مرزا دینی تعلیم کیلئے آپ کی شاگردی میں آیا اور بعد ازاں آپ کے ہاتھ پر بیعت ہو گیا۔ چونکہ شاہ رخ مرزا آپ کا انتہائی سعادت مند اور تابعدار مرید تھا۔ لہذا شاہ صاحب نے اپنے علم کشف سے فارسی اشعار پر مشتمل مغلیہ خاندان کے بارے میں اپنے مخصوص اسلوب میں پیشین گوئیاں تحریر فرما کرعطا کیں جو کہ وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ عین درست ثابت ہوئیں۔ آنے والے ادوار کے بارے پیشین گوئیوں پر مبنی اشعار میں مغلیہ ادوار سے لیکر سیدنا امام مہدی کے ظہور اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزولِ ثانی کے دور تک کے حالات بیان کئے ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق یہ پیش گوئیاں 1390ء کی دہائی میں لکھی گئی تھیں۔ جو ترکی میں امیر تیمور اور بایزید یلدرم کے معرکوں اور ہند میں تغلق خاندان کے زوال کا دور تھا۔ بعد ازاں جوں جوں یہ پوری ہوتی چلی گئیں ، یہ اشعار ہندوستان کے طول و عرض میں جنگل کی آگ کی پھیلتے چلے گئے۔ 850 صفحات کے دیوان میں درج فارسی اشعار سینکڑوں سالوں سے بمطابق اصل نقل کئے جاتے رہے ہیں۔ اور مترجم اپنی فہم کے مطابق ان کا ترجمہ شائع کرتے رہے ہیں۔ آپ کا وصال 832 ہجری یعنی 1428 عیسوی میں ہوا ، ۔
یہ سلطنت عثمانیہ میں باہمی خلفشار اور ہند میں امیر تیمور کے پروردا سید خاندان کا دور حکومت تھا۔۔۔شاہ صاحب کی پیشین گوئیوں کا سلسلہ جس شعر سے شروع ہوتا ہے وہ اس بات کا اعلان ہے کہ ان کا اصل ماخذ علم کشف اور قرب الہی ہے ۔ از نجوم ایں سُخن نمے گویم ۔۔ بلکہ از کردگار مے بینم۔۔۔۔ ترجمہ: میں یہ بات علم نجوم کے ذریعے نہیں کہہ رہا ہوں بلکہ ذات باری تعالی کی طرف سے دیکھ رہا ہوں۔۔۔ اور پھر شاہ صاحب نے مغل حکمرانوں کے بارے جو سچی پیشن گوئیاں کیں ان میں ایک یہ تھی ۔۔۔ تا ہفت پشت ایشاں در ملک ہندو ایراں۔۔۔۔آخر شوند پنہاں در گوشہء نہانہ۔۔ ترجمہ۔۔ ان کی سات پُشتیں ہندوستان اور ایران کے ملک پر حکومت کریں گی۔ لیکن آخر کار ایک گمنام گوشہ میں چھپ جائیں گے۔
مغلیہ خاندان کے زوال کے بعد جس پیشین گوئی کی بے پناہ دھوم مچی وہ نادر شاہ درانی کا ہند پر حملہ اور دہلی کا سفاک قتل عام تھا۔۔۔۔ اپ فرماتے ہیں ۔ نادر آید زایراں مے ستاند تخت ہند ۔۔۔۔ قتل دہلی پس بہ زور تیغ آں پیدا شود ۔۔۔ ترجمہ ۔۔ نادر شاہ ایران سے آکر ہندوستان کا تخت ۔۔چھین لے گا، لہذا اس کی تلوار کے زور سے دہلی کا قتل عام ہو گا۔۔۔۔انگریز دور میں جن پیشین گوئیوں نے گوری سرکار پر ہیبت طاری کر کے اشاعت پر پابندی پر مجبور کر دیا وہ حرف بہ حرف سچ ثابت ہوئیں۔ آپ فرماتے ہیں ۔ بعد ازاں گیرد نصاریٰ ملک ہندویاں تمام۔۔۔۔ تا صدی حکمش میاں ہندوستاں پیدا شود۔۔۔۔ ترجمہ۔۔اس کے بعد عیسائی تمام ملک ہندوستان پر قبضہ کر لیں گے۔ ایک سو سال تک ان کا حکم ہندوستان پر چلتا رہے گا۔۔۔
ظلم و عداوت چوں فزوں گردوبر ہندوستانیاں۔۔۔ ز نصاریٰ دین و مذہب رازیاں پیدا شود۔۔۔ ترجمہ ۔۔ جب اہل ہند پر ظلم اور عداوت کی زیادتی ہو جائے گی تو عیسائیوں کی طرف سے دین اسلام کو بہت نقصان پہنچ جائیگا۔۔۔۔ ہندوستان کے انگریز وائسرائے لارڈ کرزن نے یہ پیشن گوئی اس وجہ سے قانونا ممنوع قرار دی تھی کہ شاہ صاحب کی پیشین گوئیوں کی ساکھ کی وجہ سے عوام میں انگریز کیخلاف بغاوت نہ پیدا ہو۔ لیکن یہ پیشین گوئی بھی سو فیصد سچ ثابت ہوئی اور انگریز سو سال کے قریب حکومت کرنے کے بعد یہاں سے رخصت ہو گئے۔ شاہ صاحب کی پیشین گوئی کے عین مطابق انگریزوں نے دین میں فتنہ پیدا کرنے کیلئے قادیانیت کا وہ لعنت آلودہ پودا کاشت کیا جو آج تک امت مسلمہ کی پیٹھ میں خنجر گھونپنے کیلئے گورے آقاؤں کا دجالی آلہ کار ہے۔
سقوط مشرقی پاکستان کے وقت اس پیشین گوئی کی بڑی دھوم تھی۔ شاہ صاحب فرماتے ہیں ۔۔۔ نعرہء اسلام بلند شد بست وسہ ادوار چرخ۔۔۔ بعد ازاں بار دگر یک قہرشاں پیدا شود ۔۔۔ ترجمہ۔۔ اسلام کا نعرہ تئیس سال تک بلند رہے گا۔ اس کے بعد دوسری بار ان پر ایک قہر ظاہر ہو گا۔۔۔۔ گویا یہ قہر الٰہی پیشن گوئی کے عین مطابق 1971ء میں مسلمانوں کی تباہی و بربادی اور قتل و غارت کے بعد سقوط مشرقی پاکستان کی صورت میں ظاہر ہوا۔ غدار ملک و ملت شیخ مجیب الرحمٰن کی وجہ سے پندرہ لاکھ غیر بنگالی اور متحدہ پاکستان کے حامی پانچ لاکھ بنگالیوں کا سفاک قتل عام کیا گیا۔ جبکہ اسی غدار کی بیٹی حسینہ واجد آج تک متحدہ پاکستان کے حامی محبانِ اسلام کو پھانسیوں پر چڑھا رہی ہے۔
انگلستان و امریکہ یعنی الف سے شروع ہونے والے دو ممالک کے حوالے سے شاہ صاحب کی مصدقہ پیشین گوئی ہے کہ ۔۔۔ آں دو الف کہ گُفتم الفے تباہ گردد ۔۔۔ را حملہ ساز باید بر الف مغربانہ ۔۔۔ ترجمہ۔ دو الف یعنی انگلستان اور امریکہ میں سے ایک الف تباہ ہو جائے گا۔ روس انگلستان پر حملہ کر دے گا۔۔ جیم شکست خوردہ بارا برابر آید۔۔ آلات نار آرند مہلک جہنمانہ۔۔۔ ترجمہ۔ جنگ عظیم دوئم میں شکست خوردہ جرمنی یا جاپان روس کے ساتھ برابری کرے گا ۔ اس جنگ میں جہنمی قسم کے مہلک آتشی ہتھیار استعمال کئے جائیں گے۔ ممکنہ طور پر یہ تیسری جنگ عظیم ہو گی جس میں حریف ممالک کے ایٹمی ہتھیاروں کی اتنی تعداد چلے گی جو پوری دنیا کو تباہ کر کے رکھ دے گی۔۔۔ پھر اسی اسی کے تسلسل میں فرماتے ہیں ۔۔ کاہد الف جہاں کہ یک نقطہ رونماند۔ الا کہ اسم و یادش باشد مؤرخانہ ۔۔ ترجمہ: انگلستان اتنا تباہ ہو گا کہ اس کا ایک نقطہ بھی باقی نہ رہے گا سوائے یہ کہ اس کا نام اور تذکرہ تاریخ کی کتابوں میں باقی رہ جائے گا۔
خیال رہے کہ حضرت نعمت شاہ ولی کی پیشین گوئیوں کے حوالے سے جن لوگوں نے اپنے اپنے موقف اور اندازے کے مطابق خود ساختہ اشعار بنا لئے ان میں انگریزوں کے وہ آلہ کار قادیان پیش پیش ہیں جنہوں نے مرزا قادیانی کو نبی ثابت کرنے کیلئے شاہ صاحب کے نام سے جعلی اشعار شائع کیے لیکن وہ جعلسازی اس لئے عریاں ہو گئی کہ ان شعار کی زبان بندی و شعری اوصاف شاہ صاحب کے اعلی فن سخن کے برعکس انتہائی ناقص تھے۔۔۔۔
لہذا ظہور مہدی اور نزول عیسی کے اسلامی عقیدے کی سچائی کی دلالت کرتا ہوا شاہ صاحب کا یہ شعر بڑا اہم ہے۔ آپ فرماتے ہیں۔۔۔۔ ناگاہ بہ موسم حج مہدی عیان باشد۔۔۔۔۔ ایں شہرت عیانش مشہور در جہانہ۔۔۔۔۔۔ ترجمہ: اچانک حج کے دنوں میں مہدی علیہ السلام ظاہر ہونگے۔انکی ظاہر ہونے والی یہ شہرت تمام دنیا میں مشہور ہو جائے گی۔۔۔۔۔۔زیں بعد از اصفہاں دجال ہم در آید۔۔۔۔۔ عیسیٰ برائے قتلش آید ز آسمانہ۔۔۔۔ ترجمہ۔ اس کے بعد اصفہان شہر سے دجال ظاہر ہو گا۔ اس کے قتل کرنے کیلئے عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے اُتر آئیں گے۔۔ ۔شاہ صاحب کی یہ پیشین گوئی تمام مصدقہ احادیث صحیہ کے عین مطابق ہے۔
اس طرح نوسٹرا ڈیمس کی پیشگوئیاں بھی اس قدر درست ثابت ہوئیں کہ ان پر کوئی شک نہیں کیا جا سکتا مثلا اس نے سوسال قبل یہ بتا دیا کہ برطانیہ کی پارلیمنٹ اپنے بادشاہ کا سر قلم کر دے گی۔ اس کی سینکڑوں پیشین گوئیاں ایسی ہیں جو حرف بہ حرف سچ ہوئیں۔ روس اور فرانس کا انقلاب ، چارلس اول کی موت، نپولین کی کسمپرسی ، پہلی اور دوسری عالمی جنگوں کا احوال ، ہٹلر کی سوانخ اور انجام ۔ ستر کی دہائی میں عرب طاقتوں کا ابھرنا، پولینڈ نژاد پوپ پر قاتلانہ حملہے جیسی تمام پیشین گوئیاں سو فیصد سچی ہوئیں ۔
لہذا مستقبل کے بارے میں اس نے جو کہا ہے اسے یکسر نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ ان میں اہم اور واضع نشانیاں رکھنی والی پیشین گوئی امریکہ اور برطانیہ میں کمزور کرنے والے اخلاقی انحطاط کی تباہ کن شدت ہے۔ جس کی وجہ سے یہ ممالک کمزور ہو کر روسی حملے کا مقابہ نہ کر سکیں گے۔ دنیا میں قحط اور آلودگی سے تباہی ، کسی بڑے مغربی لیڈر کو زہر دیا جانا اور سمندری افواج کے مابین ایک تنازعہ کا بگڑ کر اس تیسری عالمی جنگ کی شکل اختیار کرنا کہ جس میں ایٹمی میزائلوں کا بے تحاشا استعمال اور زلزلوں کا تسلسل کے ساتھ ہی بالآخر دنیا کی مکمل تباہی ایسی پیشگوئیاں ہیں جو ابھی پوری ہونا باقی ہیں ۔۔
عین ممکن ہے کہ امریکہ کا چین کے سمندروں یا روس کا ترکی کے ارد گرد اپنا بحری بیڑا جمع کرنا ہی مذکورہ سمندری تنازعہ ہو۔۔۔۔ شاہ صاحب یا نوسٹرا ڈیمس کی جو بھی پیشین گوئیاں ہوں، ہر فاروق درویش کیلئے سب سے اہم پیشین گوئی نبیء آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم کی ہے کہ, ” میری امت کے دو گروہوں کو اللہ تعالی خاص طور پر جہنم کی آگ سے بچائیں گے۔ ایک گروہ جو ہند سے جنگ کرے گا اور دوسرا گروہ جو اس کے بعد آئے گا اور حضرت عیسیٰ ابن مریم کا ساتھ دے گا ” ۔۔
میرے آقائے نامدار کے اس فرمان کے مطابق بحر صورت آخری فتح ہماری ہے۔ کیوں کہ ان دونوں گروہوں کیلئے جہنم آگ سے پناہ اور آخری فتح کی بشارت عین حق ہے۔ لیکن وہ غزوہء ہند ڈرائینگ روم میں کلاشنکوف تھام کر فوٹو سیشن کروانے والے نام نہاد جہادی دانشور یا مساجد میں بم دھماکے کرنے والے بھارتی را کے ایجنٹ دہشت گرد نہیں ، انشااللہ العزیز پاکستانی قوم کے بچے بوڑھے اور جوان خواتین و حضرات افواج پاکستان کے شانہ بشانہ لڑیں گے۔۔۔
فاروق درویش ۔۔ واٹس ایپ ۔۔ 03324061000
مغرب اور مشرق کے تہذیبی ٹکراؤ کے بارے میرا یہ آرٹیکل بھی پڑھئے
مذہب اور چارلی ایبڈو برانڈ تہذیبوں کا ٹکراؤ ۔۔ تیسری عالمی جنگ ؟