سیکولرازم اور دیسی لبرلمشرق و مغرب

قومِ لوط کے شہرِ سدوم سے پنٹاگون اور پاکستان تک

جیسی آسمانی آفت نے گمراہ سدوم کو نیست و نابود کیا تھا ویسے ہی عذاب الہی نے پومپیائی کو بھی تباہ وبرباد کیا

سیدنا  لوط علیہ السلام کا زمانہ  وہی ہے جو  ابراہیم علیہ السلام کا تھا۔ اللہ کریم نے انہیں حضرت ابراہیم کے اس نواحی علاقے میں پیغمبر بنا کر بھیجا  تھا جس کے باسی آج کے تعلیم یافتہ مغرب و امریکہ کے لبرلز کی طرح ہم جنس پرستی کی عادت میں مبتلا تھے۔ انہوں نے انہیں اس بد فعلی سے روک کر اللہ کی  تنبیہ پہنچائی تو انہوں نے لوط علیہ السلام کو نبی ماننے اور نصیحت قبول کرنے سے صاف انکار کر کے  اپنی تسکینِ ہوسجاری رکھی۔ اور بالآخر اللہ کے ان نافرمانوں پر شدید عذاب نازل ہوا اور وہ  ایک عبرت انگیز حادثے میں ہمیشہ ہمیشہ کیلئے نیست ونابود ہوگئے۔

قوم لوط کے اس شہر کو عیسائیت کی مقدس  بائبل کے عہد نامہ قدیم ( اولڈ ٹسٹامنٹ ) میں "سدوم” یعنی  گناہ گاروں  کے شہر کا نام دیا گیا ہے۔ ہمارا  ایمان  ہے کہ قرآن حکیم اللہ کا کلام ہے اور اس میں جو  بھی  لکھا  ہے وہ عین سچ ہے۔ لہذا اردن اور اسرائیل کی سرحد پر بحیرہ مردار کے قریب و جوار میں واقع یہ فنا شدہ شہر یقیناً اسی انداز میں تباہ ہوا ہوا ہو گا جیسا کہ کتاب الہی میں بتایا گیا ہے۔۔۔

 یہ کسی مولوی  کا فتوی نہیں بلکہ  خود خالق کائنات کا فرمان ہے کہ  ۔۔  ترجمہ : قوم لوط نے (ان کی) تنبیہ کو جھٹلایا۔ ہم نے پتھراؤ کرنے والی ہوا ان پر بھیج دی (جس نے انہیں تباہ کردیا)، صرف لوط علیہ السلام کے گھر والے اس سے محفوظ رہے، جنہیں ہم نے اپنے فضل سے صبح ہونے سے قبل (وہاں سے ) بچا کر نکال لیا۔ ہم ہر اس شخص کو جز ا دیتے ہیں، جو شکر گزار ہوتا ہے۔ اور لوط نے اپنی قوم کے لوگوں کو ہماری (جانب سے بھیجی گئی) سزا سے خبردار کیا لیکن وہ ساری تنبیہات پر شک کرتے اور انہیں نظر انداز کرتے رہے ” (سورہ القمر۔آیات 33 تا 36۔)۔

اس  بدفعلی میں مبتلا قوم لوط پر اللہ نے مختلف سخت عذاب نازل کئے، رات کے آخری حصہ میں ایک فرشتے نے ہیبت ناک چیخ ماری جس نے انہیں زیر و زبر کر دیا، چالیس لاکھ   آبادی کو آسمان تک لیجا کر الٹ دیا گیا اور ان پر پتھروں کی لگا تار بارش برسا کر ان کا نام و نشان صفحہ ہستی سے  مٹا دیا۔ آج مسٹر کلین مغرب اور امریکہ اسی فعل بد کو اپنی زندگی کا قانونی حصہ بنا کر عذاب الہی کو کھلی دعوت دے رہا ہے۔ صدر اوبامہ کی منظوری سے کچھ چند ریاستوں میں ہم جنس پرست شادیوں کو قانونی حیثیت دے دی گئی ۔ 

گویا امریکی عوام از خود اپنے اخلاقی اور طبعی قتل عام کے اقدامات پر اپنی مرضی کی مہر ثبت کر رہے ہیں۔ حقائق یہی  ہیں کہ پینٹاگون کے عام ملازمین ہی نہیں بلکہ کئی   جرنیل بھی ہم جنس پرستی اورجنسی سکینڈلوں میں ملوث ہیں۔ مسلمانوں کو  اپنی پسند کے اسلام کا پابند بنانے کیلئے سرگرم امریکی اور مغربی لوگ، اللہ کے کلام قرآن حکیم کے منکر ہیں تو چلیں  اپنی بائبل کے اسباق اور اپنے عیسائی مورخین ہی کی لکھی تاریخ عالم پڑھ لیں کہ اہلِ پومپیائی کا انجام بھی کچھ ایسا ہی ہوا تھا ۔

مندرجہ ذیل آیات میں قرآن حکیم کھلا اعلان کر رہا ہے کہ اللہ کے قوانین میں ازل تا ابد  کوئی تبدیلی نہیں ہوتی۔

۔” یہ لوگ کڑی کڑی قسمیں کھا کر کہا کرتے تھے کہ اگر کوئی خبردار کرنے والا ان کے ہاں آ گیا ہوتا تو یہ دنیا کی ہر دوسری قوم سے بڑھ کر راست رو ہوتے۔ مگر جب خبردار کرنے والا ان کے ہاں آ گیا تو اس کی آمد نے ان کے اندر حق سے فرار کے سوا کسی چیز میں اضافہ نہ کیا۔ یہ زمین میں اور زیادہ سرکشی کرنے لگے اور بری بری چالیں چلنے لگے ، حالانکہ بری چالیں اپنے چلنے والوں ہی کو لے بیٹھتی ہیں۔ اب کیا یہ لوگ اس کا انتظار کر رہے ہیں کہ پچھلی قوموں کے ساتھ اللہ کا جو طریقہ رہا ہے وہی ان کے ساتھ بھی برتا جائے؟ یہی بات ہے کہ تم اللہ کے طریقے میں ہرگز کوئی تبدیلی نہ پاؤ گے اورتم کبھی نہ دیکھو گے کہ اللہ کی سنت کو اس کے مقرر راستے سے کوئی طاقت پھیر سکتی ہے‘‘ ۔ (سورہ الفاطر ۔ آیات 42 تا 43 )۔

احباب اللہ کے جو طریق اور قوانین قوم لوط اور فرعون و نمرود کیلئے تھے وہی قوم پومپیائی کیلئے تھے اور وہی آج امریکی، مغربی  یا ہمارے کیلئے بھی ہیں.جو بھی شخص  اس مقتدر اعلی کے متعین کردہ قوانین کی خلاف ورزی کرے گا ، اسے انہی  کے تحت سزا ملے گی۔ سلطنت روم میں پومپیائی کے لوگ بھی قوم لوط کی طرح جنسی  بدفعلی  میں مبتلا تھے۔ ان کا انجام بھی بالکل وہی ہوا جو قوم لوط کا ہوا تھا۔ یاد رہے کہ پومپیائی کی تباہی جس ویسو ویئس آتش فشاں کے پھٹنے سے ہوئی،  اٹلی کا وہ  آتش فشاں اب پچھلے دو ہزار سال سے خاموش ہے۔اس کے نام’’ویسوویئس‘‘ کا مطلب ہی ’’ تنبیہ کا پہاڑ‘‘ ہے اوریہ نام بلاوجہ نہیں رکھا گیا ہے۔

جیسی آفت نے گمراہ سدوم کو نیست و نابود کیا تھا بالکل ویسی ہی آفت نے پومپیائی کو بھی تباہ وبرباد کیا۔ ویسو ویئس پہاڑ کے ایک طرف نیلپس ہے تو دوسری طرف مشرق میں پومپیائی واقع ہے۔ یہ پہاڑ آج سے دوہزار سال پہلے اچانک پھٹ پڑا، اس سے ایک بڑی مقدار میں لاوا اور گرم راکھ ابل پڑے اور پومپیائی کے باسی اس لاوے میں ہلاک ہو گئے۔ یہ بھیانک حادثہ اتنی تیزی سے رونما ہوا کہ شہر کی  ہر ایک  شے اور ہر شخص  جہاں تھا ، جیسے تھا ، وہیں اس عذاب کا شکار ہوگیا۔  یہ لوگ آج تک بھی اسی حالت میں پڑے ہیں جیسے کہ وہ دوہزار سال پہلے تھے، گویا وقت ان کیلئے تھم گیا ہو۔

پومپیائی کی اس عذاب الہی سے  تباہی بےمقصد نہیں تھی۔ تاریخ سے ثابت ہوتا  ہے کہ یہ شہر بدکاری اور بدفعلی کا عین مرکز تھا۔ یہ شہر ہم جنس پرستی کے دلدادوں اور  قحبہ خانوں کیلئے خاص شہرت رکھتا تھا۔ اس  شہر  میں قحبہ خانوں کے دروازوں پر مردانہ اعضائے تناسل کی اصل جسامت کے  ماڈل لٹکائے جاتے تھے۔ یہاں کے باسیوں کے متھرائی عقیدے کے مطابق اختلاط بھی کھلے عام کیا جاتا تھا۔ اور پھر ویسوویئس پہاڑ کے آتشین لاوے نے پورے شہر کو صرف ایک لحظے میں صفحۂ ہستی سے مٹادیا۔ اس واقعے کا سب سے عبرتناک پہلو یہ ہے کہ  اس بھیانک آتش فشانی لاوے کا یہ ریلا اس قدر شدید اور  اچانک تھا  کہ شہر کا ایک فرد بھی بچ کر بھاگ نہ  سکا۔

محسوس ہوتا ہے کہ  وہ اس آفت کے نزول کے وقت بھی اس بدفعلی میں اس قدر مگن اورمسحور تھے کہ انہین اس آفت کے آنے کا احساس تک نہ ہوا۔ قدرتی حنوط ہوئے ان افراد کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ گھرانے چشم زدن میں پتھرا گیے۔ انتہائی  توجہ طلب  ہے کہ  کئی ہم جنس پرستوں کے جوڑے اسی بد فعلی کی عریاں حالت میں  عذاب کا شکار ہوئے۔  اور آتشی لاوے نے انہیں کوئی مہلت دیئے بغیر پتھر کے بتوں میں تبدیل کردیا۔ پومپیائی سے برآمد ہونے والی بعض پتھریلی لاشوں کے چہروں پر خوف کا کوئی نشان نہیں ہے۔ البتہ پتھرائی ہوئی لاشوں کے چہروں پر حیرت، سراسیمگی یا پریشانی جیسے تاثرات ضرور موجود  ہیں۔

اس آفت کا ایک ناقابل فہم پہلو یہ بھی ہے کہ ہزاروں لوگ کچھ دیکھے اور سنے بغیر موت کا نوالہ بننے کا انتظار کرتے رہے ہوں؟ یہی پہلو ہمیں بتاتا ہے کہ پومپیائی لوگ بھی بالکل ویسے ہی تباہ کن عوامل اور عذاب کا شکار ہوئے ، جیسے کہ قرآن جب بھی کبھی ایسے واقعات کا حوالہ دیتاہے تو ’’اچانک تباہی‘‘ کا صرف ایک اشارہ دیتا ہے۔ مثال کے طور پر سورہ یٰسین میں بیان کردہ ’’شہر کے باسی‘‘ ایک لمحے میں تمام کے تمام مرگئے۔ یہ کیفیت 29 ویں آیت میں کچھ اس طرح بتائی گئی ہے

۔” بس ایک دھماکہ ہوا اور یکایک وہ سب بجھ کر ( اور خاموش ہوکر ) رہ گئے‘‘۔
سورہ القمر کی 31 ویں آیت میں  قوم ثمود کی تباہی کا تذکرہ کرتے ہوئے ’’اچانک تباہی‘‘ کا حوالہ دیا گیا ہے۔
’’ہم نے ان پر بس ایک ہی دھماکا چھوڑا اور وہ باڑے والے کی روندی ہوئی باڑ کی طرح بھسم ہوکر رہ گئے۔‘‘

پومپیائی کے گمراہوں کی موت بھی ایسی ہی اچانک ہوئی جیسا  مذکورہ بالا آیات میں تذکرہ کیا گیا ہے۔ لیکن تعجب ہے کہ اس کے باوجود، اس پومپیائی کے آس پاس کے لوگوں نے اب تک کوئی عبرت نہیں پکڑی ہے۔ نیپلس میں آج بھی عیاشی   کی اجارہ داری پومپیائی والوں کی  شہوت پرستی سے کچھ زیادہ مختلف نہیں۔ اس علاقے میں کیپری کا جزیرہ ہم جنس پرستوں کا مرکز اور ’’ ہم جنس پرستوں کی جنت‘‘ کہلاتا ہے۔ اور اب یہ معاملہ صرف کیپری جنریرے یا اٹلی تک ہی محدودنہیں، بلکہ  تمام مغربی دنیا  اور سیکولر بھارت  میں بھی  ویسی ہی اخلاقی زوال پذیری  روبہ عمل ہے۔ روشن خیال  لوگ، ماضی کی تباہ شدہ اور معدوم  تہذیبوں سےعبرت پکڑنے کیلئے تیار ہی نہیں ہیں ۔ اور یہی امریکہ اور اس کے حواری مغرب کے تاریک الفطرت  لوگوں کی وہ "روشن خیالی” ہے۔ جو  انہیں قوم لوط اور پومپیائی قوم کی  طرح کسی ہولناک تباہی کی طرف لئے جا رہی ہے۔

امریکی اور مغربی لوگ  اس حقیقت سے واقف ہیں کہ صرف قرآن حکیم ہی نہیں بلکہ  انجیل مقدس بھی ہم جنس پرستی کو خداوند سے کھلی جنگ اور یسوع مسیح سے دشمنی جیسا  گناہِ عظیم قرار دیتی ہے۔  جبکہ جون 2012 میں امریکی وزیر دفاع لیون پینٹا کی طرف سے  جون کو ہم جنس پرستوں کے ماہِ  فخر کے طور پرمنایا  جاتا ہے  ۔  یاد رہے  کہ  ہم جنس پرست شادیوں کے قوانین منظور ہونے پر صدر بش کو مبارک باد دینے والوں میں  شیریں مزاری کی جواں سالہ بیٹی بھی شامل تھی۔  برطانیہ  میں ہم جنس پرست  ووٹنگ کمپین  کے علمبردار  انصافی رہنما چوہدری سرور، ان کا بیٹا انس سرور  اور نون لیگ کے حامی میئر لندن صادق خان بھی برطانوی پارلیمنٹ میں ہم جنس پرستانہ قوانین کی  کمپین  اوراعلانیہ  ووٹ دینے والوں میں شامل  تھے۔

سابق  صدر اوبامہ کو  اس  خبر سے  کوئی فرق نہیں پڑے گا  کہ ان  کی بیگم نے ان  کی گرل فرینڈ سے شادی رچا لی ہے ۔  لیکن پاکستانی مسلم معاشرت میں اس ہم جنس پرستی کو ایک گناہِ کبیرہ  اور  قابل نفرت بدفعلی  سمجھا جاتا ہے۔ لہذا اس کے فروغ  کیلئے  عریانیت پروموٹ  کرنے والے  درامدی   کردار  سدا  نامراد ٹھہریں گے۔

پاکستانی  قوم اور مغرب میں مقدس بائبل کی تعلیمات کے  پیروکاروں   کیلئے بری خبر یہ ہے کہ سابق  صدر ٹرمپ   اور صدر بائیڈن بھی ہم جنس پرست شادیوں کا قانون پورے امریکہ میں رائج کرنے اور اسے مشرقی ممالک میں پروموٹ کرنے کے زبردست حامی  ہیں ۔  میں مغربی و امریکی دنیا اور پاکستانی قوم کی فلاح و عافیت  کیلئے دعا گو ہوں اور اللہ کے عذاب سے پناہ مانگتا ہوں۔

تحریر فاروق درویش – واٹس ایپ – 00923224061000

تاریخ پاک و ہند کے ہم جنس پرست مافیو ں کے بارے میرا یہ مضمون بھی پڑھیں 

ہم جنس پرست ہندو وزیروں سے دو رنگی عامر خان تک

FAROOQ RASHID BUTT

نام فاروق رشید بٹ اور تخلص درویش ہے، چیف ایڈیٹر پاکستان ڈیفنس ٹائمز، کالم نگار، شاعر اور ویب سائٹس ایکسپرٹ ہیں ۔ آج کل ڈیفنس اینڈ سٹریٹجک ایشوز ریسرچ اینڈ پبلیکیشن کے شعبے سے منسلک ہیں

15 Comments

  1. انا للہ و انا الیہ راجعون ۔۔۔
    ربانی نظام ہی فلاح کا نظام ہے ،
    وہی ہمارا خالق ہے اور وہی رہنما ہے ۔
    اس لیے ہمیں پورا یقن ہے کہ خالق اپنی مخلوق کو بہترین دیکھنا چاھتا ہے ۔
    جزاک اللہ جناب فاروق درویش صاحب،

  2. یہ کسی جاہل اور بنیاد پرست درویش یا دہشت گرد مولوی کا فتوی نہیں بلکہ خود خالق کائنات قرآن حکیم میں فرماتے ھیں کہ.

    قوم لوط نے (ان کی) تنبیہ کو جھٹلایا۔ ہم نے پتھراؤ کرنے والی ہوا ان پر بھیج دی (جس نے انہیں تباہ کردیا)، صرف لوط علیہ السلام کے گھر والے اس سے محفوظ رہے، جنہیں ہم نے اپنے فضل سے صبح ہونے سے قبل (وہاں سے ) بچا کر نکال لیا۔ ہم ہر اس شخص کو جز ا دیتے ہیں، جو شکر گزار ہوتا ہے۔ اور لوط نے اپنی قوم کے لوگوں کو ہماری (جانب سے بھیجی گئی) سزا سے خبردار کیا لیکن وہ ساری تنبیہات پر شک کرتے اور انہیں نظر انداز کرتے رہے “ (سورہ القمر۔آیات 33 تا 36۔)۔.

    غلاظت اور بدفعلی میں مبتلا قوم لوط پر اللہ تعالی نے مختلف قسم کے سخت ترین عذاب نازل کئے،رات کے آخری حصہ میں ایک فرشتے نے ہیبت ناک چیخ ماری جس نے انہیں زیر و زبر کردیا، چالیس لاکھ پر مشتمل آبادی کو آسمان تک لیجا کر الٹ دیا گیا اور ان پر پتھروں کی لگاتار بارش برسا کر صفحہ ہستی سے ان کا نام و نشان مٹا دیا۔ آج مسٹر کلین مغرب اور ماڈرن فرعون امریکہ اور ھم جنس پرستی اور فحاشی کے فروغ کیلئے سرگرم سامراجی آلہ کار تحریک انصاف کی شعبہ خواتین ھیڈ فوزیہ قصوری جیسے پلید کردار اسی فعل بد کی مغرب کی طرح تشہیر کر کے عذاب الہی کو کھلی دعوت دے رہے ھیں.

  3. بحرحال ملالہ جی کے چہیتے انکل اوبامہ کے دیس کے صاف ستھرے لوگوں اور پاکستانی میڈیا کے رول ماڈل پڑھے لکھے مغربی معاشرے، تعلیم یافتہ امن گردوں کے ہر شہر ِ پلیدستان و غلاظت آباد کو ذلالت کی انتہا کی سمت مادر پدرآزادی کا سفرمبارک رہے۔ تاریک خیال مسلم حلقوں کیلئے یہ بات کسی تعجب کا باعث نہیں تھی کہ جون 2012 میں امریکی وزیردفاع لیون پینٹا نےامریکی فوج میں شامل ہم جنس پرست خواتین وحضرات کوعزت و توقیر سےنوازنے کیلیےایک محبت بھرا ویڈیو پیغام جاری کیا تھا۔ جس کےبعدامریکی پنٹاگان کی تاریخ میں پہلی بار، جون کو ہم جنس پرستوں کے ماہِ فخر کے طور پرمنایا گیا تھا.

  4. ہم جنس پرستی کے دلدادہ پومپیائی کے لوگوں کی موت بھی ایسی ہی سرعت رفتاری کے ساتھ ہوئی جس کا تذکرہ مذکورہ بالا آیات میں کیا گیا ہے۔ لیکن تعجب ہے کہ اس کے باوجود، جہاں کبھی پومپیائی تھا، اس کے آس پاس کےلوگوں نے اب تک کوئی خاص عبرت نہیں پکڑی ہے۔ نیپلس کے اضلاع، جہاں عیاشی اوراوباشی کی اجارہ داری ہے، پومپیائی والوں کی بے راہروی اور شہوت پرستی سے کچھ زیادہ مختلف نہیں۔ کیپری کا جزیرہ ہم جنس پرستوں اور بے لباسوں کا گڑھ ہے۔ سیاحوں کے لئے نشر ہونے والے اشتہارات میں کیپری کو’’ ہم جنس پرستوں کی جنت‘‘ کے طور پر بھی پیش کیا جاتا ہے۔ معاملہ صرف کیپری جنریرے یا اٹلی تک ہی محدودنہیں، بلکہ قریب قریب تمام مغربی دنیا ، مشرق بعید اور سیکولر بھارت کی یہی صورتحال ہوتی جارہی ہے.

  5. بہت خوب کاوش ہے۔
    اللہ گب العا سھ دعا ہے کہ پاکستانی معاشرے کو خصوصی اور عمومی اس فعل بد اور دیگر خرافات سے بچائے رکب۔ ای اللہ ہم کمزور ہیں۔
    ہمیں اپنی بدعمالیوں کے سبب شیطان کے ہاتھ نہ آنے دے۔ آمین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button